ویب ڈیسک : بلاول بھٹو زرداری کو وزیر خارجہ بننا چاہئیے یا اسپیکر قومی اسمبلی ۔ پیپلز پارٹی میں دو رائے سامنے آگئیں ۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت میں بلاول بھٹو زرداری کی بطور وزیر خارجہ کابینہ میں شمولیت کے معاملے پر تقسیم ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ پیپلز پارٹی رہنما اور سابق صدر آصف زرداری بلاول بھٹو کو وزارت خارجہ کا قلمدان اس لئے بھی سونپنے کے خواہش مند ہیں کیونکہ ان کے نانا ذوالفقارعلی بھٹو پہلے وزیر خارجہ رہے اور پھروزیراعظم بنے جبکہ والدہ بے نظیر بھٹو شہید کی عالمی برادری میں نہ صرف وزیراعظم پاکستان کے طور پر شناخت تھی بلکہ انہیں خارجہ امور کی عالمی مدبر بھی مانا جاتاہے۔
تاہم کچھ پارٹی ر ہنماؤں اور ورکرز کا خیال ہے کہ چئیر مین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کو شہباز شریف کی زیرقیادت کابینہ میں بطور وزیر خارجہ کام نہیں کرنا چاہئیے کیونکہ وہ پاکستان کی سب سےبڑی اور پرانی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں اس سے ان کی حیثیت متاثر ہوگی۔اور پارٹی کے نوجوان کارکن جن کے بلاول آئیڈیل ہیں انہیں اپنی حریف پارٹی کے سربراہ کے نیچے کام کرتے دیکھ کر برداشت نہیں کریںگے۔ جبکہ آئندہ انتخابات کی تیاری کے حوالے سے پارٹی امور پربھی توجہ مرتکز نہیں کرسکیں گے جس کا پیپلزپارٹی کو نقصان ہوسکتا ہے۔
تاہم ذرائع کے مطابق ابھی تک کو ئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا اور ممکنہ طورایک دو روز میں فیصلہ کرلیا جائے گا۔
یادرہے مستعفی ہونے والے تحریک انصاف کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی قومی اسمبلی میں کی گئی اپنی تقریر میں پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین کوشہباز شریف کے ماتحت وزیر خارجہ نہ بننے کا مشورہ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور بینظیر بھٹو کے بیٹے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ شہباز شریف کے ماتحت وزارت خارجہ قبول کریں کیوں کہ پی پی پی ورکرز اسے تسلیم نہیں کریں گے۔
دریں اثنا نئی انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں پورٹ فولیوز کی تقسیم اور اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کی نامزدگی کا اب تک کوئی فارمولا تشکیل نہیں دیا گیا۔