(مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب اسمبلی، سندھ حکومت کی سفارش نظر انداز، گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے ہی رہے گی، وفاقی حکومت اپنی ضد پر اڑ گئی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں سے متعلق بحث ہوئی اور کابینہ کمیٹی نے گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز دی، ندیم افضل چن نے گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے من مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قیمت نہ بڑھانے سے گندم کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ جس پر وزیر اعظم بولے ملک میں مزید مہنگائی برداشت نہیں کریں گے، گندم اور آٹے کا کوئی بحران نہیں ہونا چاہیے، مہنگائی میں کمی کے لیے اقدامات مزید تیز کیے جائیں، عوام کیلئے آسانیاں پیدا کریں۔
اجلاس میں شبیر قریشی، فخر امام اور عشرت حسین نے ندیم افضل چن کے مطالبے کی حمایت کی جبکہ باقی تمام وزراء نے گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کی مخالفت کردی، کابینہ نے سوچ بچار کے بعد گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے من مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔
وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ امید ہے اس سے کسان اور عوام دونوں ہی خوش ہوں گے، کوشش کر رہے ہیں کہ ایسا لائحہ عمل بنایا جائے جس سے سبسڈی کا فائدہ صرف حقداروں تک پہنچے۔
وفاقی کابینہ نے انتہا پسندی اور تشدد کے خلاف قومی بیانیے پر عملدرآمد سے متعلق قومی کمیشن بنانے کی منظوری دے دی،اجلاس میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال پر بھی غور کیا گیا، وزیراعظم نے بدھ کو کورونا کی صورتحال پر اجلاس طلب کرلیا۔
واضح رہےکہ سندھ حکومت اور پنجاب اسمبلی نے وفاق کو گندم کی قیمت 2 ہزار روپے من مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔