(سٹی42) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے 8487 ارب کا وفاقی بجٹ پیش کردیا۔بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت کا تیسرا بجٹ پیش کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قرضوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کی صورتحال کا سامنا تھا۔ ہمیں ادائیگیاں کرنی پڑھیں ورنہ ملک ڈیفالٹ کر جاتا۔بجٹ خسارہ ساڑھے 6 فیصد تھا جو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھا۔کرنٹ اکاﺅنٹ کا خسارہ 20 ارب ڈالر کی سطح پر تھا۔ 20 ارب کے کرنٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کیا گیا۔20 ارب کے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے کو اپریل 2021 میں سرپلس کیا گیا۔کورونا کی تیسری لہر میں بڑے پیمانے پر کاروبار کی بندش سے اعتراض کیا۔کورونا کی وجہ سے معیشت کو مستحکم کرنے میں وقت لگا۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہم استحکام سے معاشی نمو کی جانب گامزن ہوئے ہیں۔حکومت ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں کامیاب ہوئی ہے۔وزیراعظم کی حکومت مشکل فیصلے کرنے سے نہیں ہچکچاتی،عمران خان کی قیادت میں معیشت کو کئی طوفانوں سے نکال کر ساحل تک لائے۔ اب معیشت ترقی اور خوشحالی کی سمت رواں دواں ہے،کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ کی جا رہی ہے، وفاقی سرکاری ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف فراہم کیا جائے گا۔تمام پنشنرز کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔احساس پروگرام کی نقد امداد میں اضافہ کیا جبکہ اردلی الاﺅنس 14 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 17 ہزار روپے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سروسز شعبے میں نمایاں اضافہ ہوا جس سے غربت میں کمی آئی۔فی کس آمدنی میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔لارج اسکیل مینو فیکچرنگ کے شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔مشکلات تو درپیش ہیں مگر معیشت کو مستحکم بنیاد فراہم کر دی گئی ہے۔ماضی میں حکومت کو اس طرح کے برے حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ اس سال ایکسپورٹ میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔ملک میں ٹیکسوں کی وصولی 4 ہزار ارب کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے۔روپے کی قدر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے پر پوری طرح قپابو پا لیا گیا ہے۔ٹیکسوں کی وصولی میں 18 فیصد بہتری آئی ہے۔کپاس کے علاوہ تمام فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔