بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں اضافہ، پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان

بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں اضافہ، پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( علی ساہی ) 2 لاکھ سے زائد کی فورس بچے پھر بھی غیرمحفوظ، لاہور سمیت پنجاب بھر میں بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں دن بدن اضافہ، رواں سال کے پہلے دس ماہ میں 132 جبکہ گزشتہ دوسال کے اغوا شدہ 64 بچے تاحال بازیاب نہ کرائے جاسکے۔

لاہور سمیت پنجاب بھر میں بچوں کےاغواء کی وارداتیں، اغوا کاروں کو نکیل نہ ڈالی جا سکی جبکہ پولیس سمیت دیگر فورسسز کی کارکردگی پر سوال اٹھنے لگے، پولیس کے اپنے اعداد وشمار نے حقیقت سے پردہ چاک کر دیا۔

پولیس کے اپنے اعداد وشمار مطابق رواں سال 949 بچے اغواء ہوئے، 132 تاحال بازیاب نہیں ہوسکے۔ بچوں کے اغوا کی سب سے زیادہ وارداتیں لاہور میں ہوئیں۔ شہر میں 338 بچے اغوا کاروں کے ہتھے چڑھے جن میں سے 33 بچے تاحال بازیاب نہ کرائے جاسکے۔ قصور میں بھی بار بار بچوں کے حوالے سے بڑے سانحات کے باوجود سبق نہ سیکھا گیا، جہاں 32 بچے اغوا ہوئے جن میں سے 6 ابھی بھی لاپتہ ہیں۔

ملتان سے 19 اغواء شدہ بچوں میں سے 06 بچے تاحال لاپتہ ہیں، راولپنڈی سے اکاسی بچے اغوا ہوئے، 12 تاحال بازیاب نہ کرائے جاسکے۔ اسی طرح فیصل آباد سے 72 بچے اغواکاروں کے ہتھے چڑھے جن میں سے دو ابھی بھی لاپتہ ہیں۔ پنجاب پولیس کو بچوں کے اغوا کی وارداتیں روکنے کے لیے خصوصی اقدامات کرنے پڑیں گے ورنہ زینب جیسی کئی مثالیں مستقبل میں بھی سامنے آسکتی ہیں۔

پولیس کی غفلت اور عدم توجہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2018 کے 34 اور 2017 میں اغوا ہونیوالے 30 بچے تاحال بازیاب نہ کرائے جاسکے۔