ویب ڈیسک : عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی قسم زیادہ خطرناک نہیں ہے۔سربراہ ڈبلیو ایچ او ٹیڈروس آدھنم کہتے ہیں اومی کرون کےتیزی سےپھیلنے، ویکسین شدہ افراد کو متاثر کرنے اور دوبارہ انفیکشن کا سبب بننے کا خطرہ ہوسکتا ہے مگر یہ قسم، بھارت سے شروع ہونے والے ڈیلٹا ویرینٹ سے زیادہ مہلک نہیں ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے ایک بار پھر اومی کرون کے غبارے سے ہوا نکال دی۔سربراہ ڈبلیو ایچ او ٹیڈروس آدھنم کا کہنا ہے کہ کورونا کا نیا ویریئنٹ اومی کرون، پرانی قسم ’’ڈیلٹا‘‘ سے کم خطرناک ہے۔ اومی کرون کےتیزی سےپھیلنے، ویکسین شدہ افراد کو متاثر کرنے اور دوبارہ انفیکشن کا سبب بننے کا خطرہ ہوسکتا ہے،،، لیکن تازہ ترین تحقیق کے مطابق کورونا کی نئی قسم، بھارت سے شروع ہونے والے ڈیلٹا ویریئنٹ سے زیادہ مہلک نہیں ہے۔تاہم ٹھوس نتائج اخذ کرنے کیلئے مزید اعداد و شمار درکار ہوں گے۔
دوسری جانب فائزر اور بائیو این ٹیک دوا ساز کمپنیز کا کہنا ہے کہ اُنکی تیار کردہ کورونا ویکسین کی 3 خوراکیں اومی کرون کو بے اثر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔دو خوراکیں لگوانے والوں کے اومی کرون سے متاثر ہونے کا خدشہ ہوسکتا ہے، تاہم نئے ویریئنٹ کیخلاف حفاظت بحال رکھنے کیلئے ویکسین کی بوسٹر ڈوز سود مند ثابت ہوتی ہے جبکہ ضرورت پڑنے پر آئندہ برس مارچ میں ویکسین کا بہتر ورژن بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسیز چیف مائیک ریان نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اومی کرون سنگین بیماری کا سبب ہو جبکہ موجودہ ویکسینز کے اومی کرون کیخلاف مؤثر نہ ہونے کی بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔ امریکی ماہرِ وبائی امراض ڈاکٹر انتھونی فاؤچی بھی نئے ویریئنٹ کے زیادہ خطرناک نہ ہونے کا یقین دلاچکے ہیں۔