ویب ڈیسک : فریٹ کی شرح میں چار تا پانچ گنا اضافہ سے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بھی مہنگائی کی نئی لہر کاا مکان۔ تین ہزار ڈالر کا ملنے والا کنٹینر دس ہزار ڈالر میں ملنے لگا۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے چھ سے آٹھ ماہ کے دوران نقل و حمل کے چینلز میں فریٹ یعنی مال کی ترسیل کی شرح کئی گناہ بڑھ گئی جس کے باعث پاکستان کی درآمدات پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ یادرہے وبا کورونا کے باعث بائی ائیر مال کی ترسیل بند ہوچکی اوو اب سارا بوجھ بحری نقل وحمل پر ہے۔ ایک سال پہلے 40 فٹا کنٹینر 39 سو ڈالر کا تھا جو مارچ 2021 میں ساڑھے چھ ہزار ڈالر کا ہوا اور اس کا آج کا ریٹ ساڑھے دس ہزار ڈالر ہے اور توقع ہے کہ اگلے ماہ اس کی قیمت 14 ہزار ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اور یہ سارا بوجھ کمپنی گاہک پر منتقل کرے گی۔ کورونا سے پہلے بکنگ کرانے پر کنٹینرز مطلوبہ تعداد میں ایک ہفتے کے اندر مل جاتے تھے اب ایک ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔ چین نے سب سے پہلے کورونا پر قابو پایا اور نتیجتا سب سے پہلے ان کی فیکٹریوں نے کام شروع کیا اب سب سے زیادہ خالی کنٹینرز کی طلب بھی ان کی ہے اور پیسہ بھی ان کے پاس زیادہ ہے تو وہ منہ مانگی قیمت پر خالی کنٹینرز اٹھارہے ہیں۔ دوسرے نمبر پر امریکا ، یورپ چین کے مال پر انحصار کرتے ہیں اور وہ چین کے مال کی دوگنی تگنی قیمت دینے کے لئے تیار ہیں ۔