شہباز شریف کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری

شہباز شریف کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری
کیپشن: nawaz sharif
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42)لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نے شہباز شریف کیس کا تحریری فیصلہ خصوصی میسنجر کے ذریعے اسلام آباد بھجوانے کی درخواست مسترد کر دی،ادھر حکومت نے عدالتی فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کوبیرون ملک جانے کی اجازت دینے کےمعاملہ پر لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل عمران صفدر نے شہباز شریف کے وکلاء کی درخواست واپس کر دی، شہبازشریف کی قانونی ٹیم نے خصوصی میسنجر کے ذریعے تحریری حکم اسلام آباد بھجوانے کی درخواست دی تھی،ایڈیشنل رجسٹرار نے جواب میں کہا ہے کہ عدالتی حکم میں کہیں نہیں لکھا کہ تحریری حکم خصوصی میسنجر کے ذریعے بھجوایا جائے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے،ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم مختلف پہلووں کا جائزہ لے گی،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری حکومتی فیصلے سے آگاہ کریں گے۔

جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس عالیہ نیلم پر مشتمل 3 رکنی فل بینچ نے 27 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، فیصلےمیں ضمانت منظورکرنےکے لیے 5 اہم فیصلوں پر انحصارکیا گیا ،فیصلے میں لکھا گیا کہ پراسیکیوشن سے اخلاقیات کے اعلیٰ معیار کی توقع کی جاتی ہے، عوامی عہدے پر کرپٹ شخص آ جائے تو جمہوری نظام پر عوام کا اعتماد چکنا چور ہو جاتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن نے ٹرائل کورٹ میں 110 گواہان کی بنیاد پر ابھی شہباز شریف کے خلاف اپنا کیس قائم کرنا ہے ،شہباز شریف کو سزا سنائے جانے یا ان کے بری ہونے کے برابر امکانات ہیں ،عدالت متفقہ طور پرسمجھتی ہےکہ سنجیدہ وجوہات کے باعث شہباز شریف شک کا فائدہ دیے جانے کے اہل ہیں۔

 فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ شہباز شریف کے خلاف عدم ثبوت پر بینچ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے ضمانت دینے کےفیصلے سے متفق ہے،شہبازشریف کو ضمانت نہ دینے والے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے ذرائع آمدنی ٹیکس ریٹرنز میں ڈیکلیئر کرنے پر مظہر حسین آصف کی ضمانت منظورکی تھی۔

فیصلے میں مزید لکھا گیا کہ شہباز شریف پر26کروڑ 90لاکھ کے اثاثوں کا الزام تو لگایاگیا لیکن کوئی ثبوت نہیں دیا گیا،شہباز شریف کے ذرائع آمدن ثابت کرنے کے لیے نیب نے کوئی تفتیش نہیں کی،نیب نے اعتراف کیاکہ شہباز شریف پر کک بیکس یا ناجائز رقوم وصول کرنےکا الزام نہیں ،بے دلی سے شہباز شریف کو مجرم ثابت کرنےکی کوشش کے باوجود نیب ثبوت دینےکی ذمہ داری سے بری نہیں ہوسکتا ،الزام ثابت کرنے کا سارا بوجھ ہمیشہ پراسکیوشن پر ہوتا ہے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer