پاکستانی سیاست میں لندن کا اہم کردار

former PM nawaz sharif & former president asif zardarii
کیپشن: nawaz sharif & asif zardari
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک:  پاکستانی  سیاست میں لندن کا شروع سے ہی  تاریخی کردار رہا ہے ماضی میں ملک کے  بڑے سیاسی فیصلے اسی شہر میں ہوئے۔بینظیر بھٹو اورنوازشریف سمیت اہم سیاسی رہنماؤں نے جلاوطنی بھی یہیں کاٹی اور علاج کی غرض سے بھی یہیں پہنچے۔

اپوزیشن رہنماؤں اور حکمرانوں  نے حکومت مخالف اتحاد اور مشاورت کے لیے اسی شہر کو منتخب کیا۔ ولی خان کی لندن سازش ہو یا چارٹر آف ڈیموکریسی ، یا پھر نواز شریف حکومت کے خلاف مبینہ لندن پلان، مشرف مخالف تحریک میں اپوزیشن کی حکمت عملی یا زرداری حکومت کے خلاف میمو گیٹ سکینڈل کی منصوبہ بندی۔ نواز شریف کی حکومت کے خلاف دھرنوں کی منصوبہ بندی بھی برطانیہ میں ہوئی، جس میں چوہدری سرور اور طاہر القادری  نے شرکت کی اور ان ملاقاتوں کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں۔

 سب کے پلان یہیں چاک آؤٹ ہوئے  اس پر عمل درآمد اور  اور کس رہنما کو کیا ذمہ داری سونپی جائے گی سب کا تعین اسی شہر غدار میں ہوا۔ 

 پاکستان اور بھارت چونکہ برطانیہ کی کالونی تھے اس لئے فیشن ہویا سیاست لاشعوری طور پر دونوں ممالک اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ رہنمائی کے لئے لندن کی طرف دیکھنا  ان کی مجبوری ہے ۔ پاکستانیوں کی بھاری تعداد لندن میں قیام پذیر ہے اور وہ پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے چلے آئے ہیں ۔ 

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیاسی قیادت لندن بیٹھ کر اہم فیصلے اس لیے کرتی آئی ہے کہ ایک تو وہاں کھل کر بات کرنا اور اسے پوشیدہ رکھنا آسان ہے، دوسرا  ملاقاتیں  محدود اور پوشید ہ رکھنا ممکن ہے  اور میڈیا تک رسائی آسان ترین ہے۔ نہ کوئی سیاسی دباؤ ہےاور نہ خوف۔ اس لئے سیاسی رہنما ؤں کا اپنی حکمت عملی کی تشکیل کے لئے لندن پسندیدہ ترین مقام ہے۔