8 اکتوبر2005 کا زلزلہ؛کشمیر کی بحالی کیلئے کیا ہوا، کیا نہ ہوسکا، سیرا کی رپورٹ

8 اکتوبر2005 کا زلزلہ؛کشمیر کی بحالی کیلئے کیا ہوا، کیا نہ ہوسکا، سیرا کی رپورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مظفرآباد: 8اکتوبر2005ء کے ہولناک زلزلہ کو 18سال مکمل ہو گئے لیکن اس زلزلہ میں برباد ہونے والے کشمیر کو اب تک بحال نہیں کیا جا سکا، زلزلہ میں سب سے زیادہ نقصال سکولوں، کالجوں کی عمارتیں گرنے سے ہوا تھا، ان میں سے 597 سکولوں کی تعمیر نو کے منصوبوں پر اب تک کام شروع ہی نہیں ہو سکا۔
 سٹیٹ ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبلیٹیشن ایجنسی(سیرا)نے تعمیرنو منصوبوں کی تفصیلات جاری کردیں۔
 8اکتوبر 2005کے قیامت خیز زلزلہ سے مظفرآباد،باغ راولاکوٹ، نیلم اور جہلم ویلی میں تباہی آئی۔
 7.6ریکٹرسکیل کی شدت کے زلزلہ سے46ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے۔
 8اکتوبر کے زلزلہ میں 33ہزارزخمی،3لاکھ نجی املاک تباہ ہوئیں۔
  زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں شروع ہونے والا تعمیرنو کا عمل18سال کے بعد بھی مکمل نہ ہوسکا۔
 متاثرہ علاقوں کے 811منصوبوں پر تعمیر کے لئے پہلی انیٹ تک نہیں رکھی گئی۔
تعمیرنو کے متاثرہ علاقوں میں 919منصوبے ادھورے ہیں۔
سب سے زیادہ تعلیمی اداروں کے597منصوبوں پر کام کا آغاز ہی نہیں ہو سکا۔ 515تعلیمی اداروں پہ جاری منصوبے مکمل کرنے کیلئے فنڈز دستیاب نہیں
 آزادکشمیر کے2لاکھ سے زائد بچوں کیلئے تعلیمی اداروں کوچھت میسر نہیں۔ صحت کے 20منصوبوں کی تعمیر شروع نہ ہوسکی،21جاریہ منصبوبے زیرالتواء ہیں۔
 تعمیرنو کا عمل مکمل کرنے کیلئے 51ارب روپے کے فنڈز درکار ہیں۔حکومت پاکستان کی جانب سے اپریل 2021ء کے بعد فنڈز مہیا نہیں کئے گئے۔

سیکرٹری سیراء نت بتایا کہ  زلزلہ میں نقصانات کا مجموعی تخمینہ125ارب روپے لگایا گیا، 

 سیکرٹری سیراء جاویدالحسن نے اپنےویڈیوبیان میں کہا کہ قیامت خیز زلزلہ سے آزادکشمیر کی 56فیصد آبادی متاثر ہوئی۔تعمیرنوکے ادارے سیراء کا زلزلہ متاثرہ علاقوں میں 77  فیصد کام مکمل ہونے کا دعویٰ ہے لیکن کشمیر کےعوام بحالی کے کام سےمایوس ہیں۔
 تعمیرنوپروگرام کے تحت متاثرہ علاقوں میں 7608منصوبے ڈیزائن کئے گئے،5878مکمل کرلئے گئے۔