گندم کا600 ارب روپے کا گردشی قرضہ اتاردیا،محسن نقوی

گندم کا600 ارب روپے کا گردشی قرضہ اتاردیا،محسن نقوی
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے انٹرپرینیورز آرگنائزیشن لاہور چیپٹرکے صدر اوربورڈ ارکان نے ملاقات کی، وفد نے ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے تجاویزدیں، وزیراعلیٰ محسن نقوی نے انٹرپرینیورز آرگنائزیشن ارکان کو گلوبل ویلج مال میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔

  نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے سفارشات اورتجاویز نوٹ کیں اور وفد کو ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے حائل رکاوٹیں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی، وزیراعلیٰ محسن نقوی نے انٹرپرینیورزکو انڈسٹریل اسٹیٹس میں آسان شرائط پراراضی دینے کی تجویز کا جائزہ لینے کی بھی یقین دہانی کروائی۔

 نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ون ونڈ آپریشن کے ذریعے 36 محکموں کے این او سیز ایک ہی چھت تلے جاری ہوں گے، چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور کو ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے بورڈز میں شامل کیا جا رہا ہے، پنجاب میں 110ترقیاتی منصوبے 10جنوری تک مکمل کرلئے جائیں گے، پنجاب کے 30ہسپتالوں کو اپ گریڈ کررہے ہیں، پنجاب میں گندم کا600 ارب روپے کا گردشی قرضہ اتاردیا ہے،افغانستان کی طرف سمگلنگ رکنے سے ڈالر اوراجناس کی قیمتوں میں کمی کا رحجان ہے۔

 وزیراعلیٰ محسن نقوی سے ملاقات کرنے والوں میں انٹرپرینیورز آرگنائزیشن لاہورچیپٹر کے صدر عاقب چودھری،اسامہ شمسی،احمد عزیز،محمد قاسم،محسن،عمرسعید،احسن مجید،ماہرہ قریشی،احسن شاہد،ماجد نصیر،احمد سیٹھی،نجیب،خرم گلزار،کمال میاں اور فیصل اشرف شامل تھے۔

 صوبائی وزیر صنعت و زراعت ایس ایم تنویر،صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، سیکرٹری انڈسٹریز اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

  دوسری جانب نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی نے کاٹن ڈے پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کاٹن ایک قدرتی تحفہ ہے جو صدیوں سے انسانی تہذیب کا حصہ ہے،کاٹن کپڑے، گھریلو سامان، صنعتی مصنوعات اور دیگر بے شمار اشیاء کی تیاری میں خام مال فراہم کرتی ہے،کاٹن پاکستان کی ایکسپورٹ کا ایک اہم ترین حصہ ہے اور لاکھوں کسانوں کا ذریعہ آمدن بھی،کاٹن ڈے کا مقصد کاٹن کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور کاٹن انڈسٹریز کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔

 محسن نقوی نے مزید کہا کہ کئی ممالک پاکستان سے بیج لے کر اپنی پیداوار کئی گنا بڑھا چکے ہیں لیکن ہم سیڈ ڈویلپمنٹ میں  پیچھے رہ گئے، کاٹن میں خودکفیل تھے لیکن آج ہمیں ضرورت پوری کرنے کے لیے امپورٹ کرنا پڑتی ہے،ہماری یونیورسٹیوں کو کاٹن ریسرچ پے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے،رواں برس پنجاب میں 10برس کے بعد تقریبا 50 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کپاس کاشت کی گئی، حکومت پنجاب نے بروقت فیصلے اور کسانوں کو مراعات دے کر 3ارب ڈالر کی اضافی کاشت کی تاکہ امپورٹ بل گزشتہ سالوں کی طرح نہ بڑھے،کاٹن کاشت کرنے والے کسانوں کو  مزید جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔