”مہنگائی کس کے دور میں ہوئی؟ سب سے زیادہ قرض کس کے دور میں لیا گیا؟ یہ سب ہم نے تو نہیں کیا“

 ”مہنگائی کس کے دور میں ہوئی؟ سب سے زیادہ قرض کس کے دور میں لیا گیا؟ یہ سب ہم نے تو نہیں کیا“
کیپشن: Nawaz Sharif, File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

راؤ دلشاد : مسلم لیگ (ن)  کے قائد محمد نواز شریف کی ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات ہوئی۔ 

تفصیلات کے مطابق نوازشریف نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ  اشتراک ملک وقوم کو مسائل سے نکالنے کے لئے مثبت پیش رفت ہے، مل کر ملک اور قوم کو مسائل سے نکالنے کی جدوجہد کریں گے، ان شاءاللہ۔ 

قائد  مسلم لیگ (ن ) نے کہا کہ نواز شریف ہمیں صرف پاکستان کی ترقی چاہیے۔ سندھ، بلوچستان، خیبرپختون خوا، پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سب کی یکساں ترقی  چاہتے ہیں۔ پاکستان کے ہر علاقے کی ترقی ہماری ترجیح رہی ہے، کبھی امتیاز برتا نہ برتیں گے۔ پچاس سال سے زیر التوا لواری ٹنل کا منصوبہ ہم نے مکمل کیا، علاقے کے عوام لواری ٹنل کے مکمل ہونے پر خوش ہیں، گھنٹوں کے اضافی سفر سے انہیں نجات ملی،  1972 سے لواری ٹنل کا سنتے آرہے تھے، لیکن اسے مکمل ہم نے کیا الحمدللہ۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ہزارہ موٹر وے ہم نے بنائی، آج عوام کو اس فائدہ مل رہا ہے۔ ہمارے بنانے منصوبوں سے عوام کا بھلا ہو رہا ہے۔ خیبرپختونخوا سے چترال شاہراہ بننے سے فاصلے کم ہوئے، عوام کی زندگی میں آسانی آئی۔ چار سال ڈالر 104 روپے پر رہا، ہم نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا۔ ہم نے اپنے دور میں آٹے، چینی کی قیمت ہلنے نہیں دی، الحمدللہ۔ سبزی سمیت کھانے پینے کی تمام اشیاء سستی قیمت پر دستیاب تھیں۔ 

 نوازشریف نے مزید کہا کہ شہباز شریف کو ایسے وقت ذمہ داری ملی جب ملک عملاً دیوالیہ ہو چکا تھا۔ مہنگائی کس کے دور میں ہوئی؟ بجلی مہنگی کس نے کی؟ سب سے زیادہ قرض کس کے دور میں لیا گیا؟ یہ سب ہم نے تو نہیں کیا۔ ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا،اس کے بعد قوم کو عہد کرنا تھا کہ پھر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ دکھ کی بات ہے کہ ہمارے دور میں جو روٹی 4 روپے کی تھی، وہ 30 روپے کی ہوگئی۔ 

انہوں نے کہا کہ میں بڑے دکھی دل سے یہ باتیں کرتا ہوں، قوم کی غریب حالت دیکھ کر دل دکھی ہو جاتا ہے۔ تھرکول جیسے منصوبے ملک و قوم کی غربت مٹا سکتے ہیں، ان منصوبوں کی ترقی کے لئے سوچنا چاہیے۔ معاشی ترقی کے لئے ڈبل سپیڈ سے کام کرنا ہوگا، زراعت، صنعت، آئی ٹی کو فروغ دینا ہے۔