کورونا وائرس کہاں سے آیا ؟ پاکستانیوں نے پتا چلا لیا

کورونا وائرس کہاں سے آیا ؟ پاکستانیوں نے پتا چلا لیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 : چین کے صوبے ووہان  میں جنم لینے والا کورونا وائرس  پوری دنیا  کو متاثر کرچکا ہے،تمام ممالک تک یہ پھیل چکا ہے، امریکا اور یورپ کو اس نے اپنا دوسرا گھر بنا لیا ہے، اب تک اس وائرس سے 72 ہزار افراد موت کے منہ  میں چلے گئے ہیں جبکہ 13 لاکھ سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں ہلاکتوں اور متاثرہ افراد کی تعداد تیزی سے بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث اموات کی تعداد 52 ہوگئی جبکہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی مجموعی تعداد 3700 سے تجاوز کرگئی ہے۔

لیکن یہ وائرس کہاں سے آیا؟ یہ قدرتی وبا ہے یا کسی انسانی ذہن کا اختراع ہے،روسی اخبارات نے امریکا پر الزام لگایا تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسے چینی وائرس قرار دیتے رہے،اس حوالے سے دلچسپ انکشافات بھی جاری ہیں،اب  اس وائرس کے بنانے والوں کا پتا چل گیا ہے،اس وائرس کے بنانے والوں کا پتا چلانے والے کوئی اور نہیں دو پاکستانی ہیں۔

  سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر کچھ سازشی نظریات زیرگردش ہیں جن میں کچھ میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس انسان نے ہی تخلیق کی جب کہ کچھ لوگوں کو ماننا ہے کہ یہ 5G موبائل ٹیکنالوجی کی وجہ پھیل رہا ہے۔پاکستان نژاد برطانوی باکسر عامر خان بھی یہ مانتے ہیں کہ کورونا وائرس انسان نے تخلیق کیا ہے اور اس کا تعلق فائیو جی ٹیکنالوجی سے ہے۔

پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر کورونا وائرس سے متعلق خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو گھروں میں بند کرکے فائیو جی کے ٹاورز لگائے جارہے ہیں۔ہوسکتا ہے کہ حکومت نے آبادی کنٹرول کرنے کے لیے کورونا وائرس پھیلایا ہو کیونکہ یہ بڑی عمر والوں کے لیے زیادہ خطرہ ہے۔ عامر خان نے کہا کہ انہیں اس بات پر یقین نہیں کہ یہ وائرس چین سے پھیلا اور اس وبا کی وجہ چمگادڑ یا دوسرے جانور بنے۔

اس سے قبل سابق فاسٹ بائولر شعیب اختر پی ایس ایل ملتوی ہونے پر غصہ میں آگئے تھے،اس وقت انہوں نے اس وائرس کا الزام چینیو ں پر لگایا تھا،انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں چینی باشندوں کو  کہا تھا کہ  تم کتے ،بلیاں اور جنگلی جانور کیوں کھاتے ہو،تمھاری وجہ سے دنیا دائو پر ہے۔

سب سے دلچسپ انکشاف سوشل میڈیا ورکر فرحان ورک  کا ہے،جو پڑھنے کے بجائے سننے اور دیکھنے کے قابل ہے۔

خیال رہے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کو انسانی تخلیق قرار دینا یا اسے فائیو جی سے منسلک کرنا 'سراسر بکواس' اور حیاتیاتی طور پر ناممکن ہے۔ 


 
 
 
 


 
 

Azhar Thiraj

Senior Content Writer