منی پور میں فسادد کاچوتھا روز،مرنے والوں کی تعداد60 سے بڑھ گئی

Manipur violence, Tribal, Roits, Churachandpur, Imphal, Jawaharlal Nehru Institute of Medical Sciences,Regional Institute of Medical Sciences, Lamphel, City42, Carfew
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  بھارت کی ریاست منی پور میں بدھ کے روز سے جاری نسلی فسادکے دوران چار روز میں ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ریاست  کے کئی اضلاع میں کرفیو نافذ ہے اور فوج اور پولیس کو کرفیو کی خلاف ورزی کرنےوالوں کو دیکھتے ہی گولی ار دینے کا حکم ہے۔ اس کے باوجود ہفتہ کو چوتھےروز بھی قبائلی اور غیر قبائلی گروہوں کے درمیان تشدد کے واقعات میں مزید دس سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں

 مودی سرکار نے پولیس کو شہریوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم جاری کردیا۔ان تک کئی لوگ پولیس اور فوج کے اہلکاروں کی گولی سے مارے جا چکے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق منی پور کے علاقہ چوراچند پور میں جب پولیس مئیتی قبیلہ کے لوگوں کو مخالف نسلی گروہ کوکی قبیلہ کے علاقہ سے نکال کر محفوظ علاقہ میں منتقل کرنے کی کوشش کر  رہی تھی تو تشدد کے نتیجہ میں کم از کم 4 لوگ مارے گئے۔ منی پور میں آبادی کی اکثریت مئیتی قبیلہ سےتعلق رکھتی ہے جبکہ کوکی قبیلی کے لوگ اقلیت میں ہیں۔

منی پور کے دارالحکومت امپھال میں بھی فساد کےچوتھے روز کئی ہلاکتوں کی اطلاع ہےتاہم سرکاری طور پر ایک موت کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ علاقہ میں انٹرنیٹ اور موبائل فون رابطے معطل ہونے کے سبب باہر کے لوگ صورتحال سے ناآگاہ ہیں اور میڈیا سرکاری اعداد و شمار پر ہی انحصار کر رہا ہے۔

چوراچند پور ڈسٹرکٹ ہسپتال میں فساد کے تیسرے روز 16 لاشیں پڑی ہیں جب کہ امپھال کے مشرقی ضلع کے علاقہ میں جواہر لال انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں 15 لاشیں تدفین کے لئے وارثوں کے آنے کا انتظار کر رہی ہیں۔ امپھال کے مغربی ضلع میں لمپھیل کے انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں فسادد میں مرنے والوں کی مزید 23 لاوارث لاشیں پڑی ہیں۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق کرفیو کے باوجود منی پور میں حالات نسل کشی جیسے ہیں۔ کرفیو کی ڈیوٹی پر تعینات بھارتی فورسز کی کاروائیوں کو فساد میں متاثرہ گروپ ریاستی دہشتگردی قرار دے رہے ہیں۔ بڑے پیمانہ پر خونریزی کے باعث غیر  قبائلی لوگ منی پور سے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ بعض علاقوں میں محصور مکینوں نے صورت حال کو مقبوضہ کشمیر سے تشبیہ دی ہے۔

منی پور میںقبائلی اور غیر  قبائلی نسلی گروہوں کے مابین خونریز فساددات میں اب تک سینکڑوں گھروں کو نذر آتش کردیا گیا ہے جبکہ حکومت اور پولیس عملا؍؍ مخصوص نسلی گروہ کی پشت پنای کر رہی ہیں۔ 

منی پور کے کئی شہروں میں نذرِ آتش کئے جانے والے گھروں میں بیشتر افراد کے زندہ جھلس کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ کئی افراد بھارتی سیکیورٹی اور کمانڈو فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہفتہ کے روز مشتعل افراد کے ہاتھوں بھارتی 204 کمانڈو بٹالین کا چونکھولن ہاؤکپ نامی کمانڈو بھی ہلاک ہوگیا۔

 کئی روز سے منی پور کے دارالحکومت امپھال اور گرد و نواح میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے، ٹرین سروس بھی معطل ہے، 10 ہزار  سے زائد فوجی اور پیرا ملٹری کے دستے آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں لیکن صورتحال پھر بھی قابو سے باہر ہے۔

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی نریندرامودی سرکار سے منی پور میں پھنسے ہوئے بہاری باشندوں کو فوری سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نےریاست کے چیف سیکرٹری کو بھی ہدایت کی کہ منی پور میں پھنسے ہوئے بہاری شہریوں کو نکال کر بہار لانے کے لئے فوری انتظامات کئے جائیں۔