پچاس سال سے تہہ خانوں میں رہنے والا قبیلہ                                                                                                 

پچاس سال سے تہہ خانوں میں رہنے والا قبیلہ                                                                                                 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

   سٹی 42: چین رقبے کے لحاظ سے دوسرا اور1.38بلین لوگوں کے ساتھ سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔افرادی قوت کے حوالے سے اسکے پاس دنیا کی سب بڑی فوج ہے اور دنیا کا دوسرا بڑا دفاعی بجٹ بھی کسی سے چھپا ہوا نہیں، چین میں 10لاکھ  سے بھی زیادہ لوگ ایک ڈالر یومیہ سے بھی کم خر چ پر زندہ رہتے ہیں۔برآمدات میں چین دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ درآمدات میں اس کا نمبر دوسرا ہے۔اس قدر جدید دوراور چین کی ناقابلِ یقین حد تک بڑھتی ہوئی ترقی کے باوجود چین میں ایک ملین سے زائد افرادزیرِ زمین سرنگوں میں مقیم ہیں۔

 غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں بسنے والا اپنی انتہائی کم آمدن اور غربت کی بدولت ریٹ نامی قبیلہ ہے جس کے لوگ ایک بہت بڑی تعداد میں زیرِزمین سرنگ بنا کر رہ ے ہیں۔یہ لوگ یہاں تقریباً گزشتہ پچاس برس سے رہ رہے ہیں اور ان لوگوں نے تقریباً30مربع میل جگہ گھیر رکھی ہے۔ ڈنگون نامی زیرِ زمین شہر کو بسانے کی ضرورت پچاس سال قبل اس وقت پیش آئی جب1969 میں جنگ کا شدید خطرہ لاحق تھا۔اس شہر میں تقریباً ضروریات کی سبھی سہولیات موجود ہیں۔یہان بجلی، نقاصی اور پانی کی فراہمی کا نظام بھی انتہائی عمدہ ہے۔ مکمل غسل خانوں ،کچن اور بہترین کمروں پہ مشتمل گھر یہاں موجود ہیں۔

  یاد رہے کہ 2010 میں قانون میں ایک نئی ترمیم کے بعدزمین کے نیچے بنے ہوئے ان تہہ خانوں میں رہنا اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہونے کی بدولت قانونی طور پر جرم ہے،تاہم کچھ لوگ اب بھی اس جگہ سے لگائو یا دوسری جگہ کے نہ ملنے کی وجہ سے یہیں پر مقیم ہیں۔مہنگائی اور زمین کے اوپر آبادی والی کالونیوں میں کرائے بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے بھی لوگ منتقل نہیں ہو پا رہے

Azhar Thiraj

Senior Content Writer