وفاقی بجٹ کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

وفاقی بجٹ کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) وفاقی بجٹ برائے سال 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کردی گئی،  درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کی مدت اکتیس مئی کو ختم ہورہی ہے، اس کے پاس آنے والی حکومت کے دورانیہ کا بجٹ پیش کرنے کا اختیارنہیں۔

 

تفصیلات کے مطابق شفقت محمود چوہان ایڈووکیٹ نے وفاقی بجٹ برائے سال 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔ درخواست میں وفاقی حکومت، کیبنٹ ڈویژن، وزارت خزانہ سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 80 کے تحت حکومت اپنی معیاد کے اندر رہتے ہوئے سالانہ بجٹ پیش کرنے کی پابند ہے، حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر کے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا جوکہ ماورائے آئین اقدام ہے، وزیراعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ دے کر بجٹ پیش کرنے کا غیر قانونی اختیار سونپا گیا۔ جو حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل چھیاسی کے تحت نگران حکومت اپنی آمدن اور اخراجات خود پورا کرنے کی پابند ہے جبکہ معیاد مکمل ہونے کی بناء پر حکومت کو وفاقی بجٹ پیش کرنے اور ووٹرز کے استحقاق کو مجروع کرنے کا کوئی اختیارحاصل نہیں لہٰذا عدالت بدنیتی پر مبنی وفاقی بجٹ کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔

خبر پڑھیں۔۔۔ پنجاب حکومت نے بجٹ کے حوالے سے اہم فیصلہ کرلیا