ریسکیو 1122 میں غیر قانونی تبادلوں کا سکینڈل منظرِ عام پر آگیا

ریسکیو 1122 میں غیر قانونی تبادلوں کا سکینڈل منظرِ عام پر آگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(قیصر کھوکھر) ریسکیو 1122 میں غیر قانونی تبادلوں کا سکینڈل منظرِ عام پر آگیا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ مومن آغا نے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیومن ریسورس 1122 ڈاکٹر فواد شہزاد مرزا کو معطل کردیا۔

ریسکیو 1122 میں غیر قانونی تبادلوں کے سکینڈل کی تحقیقات کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ مومن آغا نے ڈپٹی سیکرٹری داخلہ محمد اعظم کو تفتیشی افسر مقرر کردیا، محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری ہونیوالے مراسلے کے مطابق ڈپٹی سیکرٹری ریسکیو 1122 میں غیر قانونی تبادلوں کی تفصیلی رپورٹ دو ہفتوں میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو پیش کریں گے۔

ذرائع کے مطابق ریسکیو 1122 کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیومن ریسورس ڈاکٹر فواد شہزاد مرزا نے ڈی جی ریسکیو رضوان نصیر کے غیر قانونی حکم پر یہ تبادلے کیے تھے۔

علاوہ ازیں اینٹی کرپشن میں ریسکیو 1122 میں پرنٹنگ کیلئے من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے کیلئے 7 کروڑ 72 لاکھ کے ٹھیکہ جات دینے کی انکوائری زیرالتوا ہے، ریسکیو 1122 کے اعلیٰ افسروں پر فائل کور، سٹیشنری کے کروڑوں روپے کے غیر قانونی ٹھیکے دینے، بوگس کمپنیوں کے ذریعے ادویات کی خریداری کی مد میں گھپلوں کا الزام ہے.

ریسکیو افسروں پر بلیک لسٹ کمپنیوں کو 2 کروڑ 98 لاکھ روپے کے ٹھیکے دینے، غیر قانونی بھرتیوں، احمد میڈیکس سے ریسکیو وہیکلز کی خریداری میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام ہے۔ ریسکیو 1122 کیلئے سرجیکل گلووز کی خریداری میں من پسند کمپنی ایم ایس وائٹل انٹرپرائزز کو غیر قانونی طورپر نوازنے کا الزام ہے۔

Sughra Afzal

Content Writer