ویب ڈیسک: آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کے سائڈ ایفکیٹس۔ وفاقی حکومت نے درآمد شدہ موبائل فونز پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے ٹیکس بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ کے ترجمان مزمّل اسلم نے ایک نیوز بریفنگ میں اس بات کا اعلان کیا کہ موبائل فون کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کیا جا رہا ہے۔ نہ صرف چھوٹ ختم ہوگی بلکہ موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکسوں کی شرح کو بڑھایا جا رہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ ٹیکس 200 ڈالر سے زائد قیمت کے موبائل فونز کی درآمد پر بڑھایا جا رہا ہے۔
17 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کا مطلب ہے کہ 10 ہزار روپے کے موبائل کی قیمت 11 ہزار 700 روپے ہو جائے گی، اسی طرح 50 ہزار روپے والے موبائل کی قیمت بڑھ کر 58 ہزار 500 روپے اور ایک لاکھ والے موبائل کی قیمت ایک لاکھ 17 ہزار روپے ہو جائے گی۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 64 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے زائد کے موبائل فونز موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں درآمد کیے گئے۔
گذشتہ مالی سال کے چار مہینوں میں اس درآمد میں ساڑھے 15 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا جب 55 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے موبائل فونز درآمد کیے گئے تھے۔ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق 30 جون 2021 کو ختم ہونے والے مالی سال میں ملک میں 2.065 ارب ڈالر کے موبائل فونز درآمد کیے گئے جو اس سے ایک سال قبل درآمد شدہ موبائل فونز سے تقریباً 50 فیصد زیادہ ہیں جب ملک میں 1.369 ارب ڈالر کے موبائل فونز کی درآمد ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف شرائط کے تحت 350 ارب روپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی جس کے لیے حکومت فنانس بل میں ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کروائے گی۔ حکومت کی جانب سے موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکس بڑھانے کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں موبائل فون کے استعمال میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔