بی جے پی رہنما کا مسلم مخالف بیان، پاکستان کی ‍‌شدید مذمت

بی جے پی رہنما کا مسلم مخالف بیان، پاکستان کی ‍‌شدید مذمت
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی کا  مسلم مخالف بیان آنے پر وزیراعظم سمیت دیگر رہنماوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنےٹویٹ میں مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مودی حکومت کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا ہے نسل پرست ہندو مودی حکومت کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں غیر قانونی ہیں،نسل پرست مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہی ہےجموں و کشمیر ری آرگنائزیشن آرڈر چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے.

وزیر اعظم نے کہا ہےپاکستان بھارتی ریاستی دہشتگری کو بے نقاب کرتا رہے گا،کورونا وبا کی موجودگی میں بھارت کے موجودہ اقدامات انتہائی قابل مزمت ہیں،وزیراعظم نے مطالبہ کیا ہے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری بھارت کو بین الاقوامی خلاف ورزیوں سے روکیں، پاکستان کشمیریوں کی حق خود اردیت کی حمایت جاری رکھے گا.

 وزیر توانائی پنجاب ڈاکٹر اختر ملک کاکہنا ہے کہ بی جے پی کے رہنما سوامی سُبرمنین کا مسلمانوں کے خلاف حالیہ بیان انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزی ہے۔ اختر ملک کے مطابق سُبرمنین کی مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی قابل مذمت ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈومیسائل کی اہلیت کا نیا قانون قابل مذمت ہے۔بھارت جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب سے چھیڑچھاڑ کر کے ہندو بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے۔ اختر ملک کے مطابق عالمی برادری بھارت کی مسلمانوں کے خلاف مذموم کوششوں کو روکیں۔پاکستان کی عوام اور لیڈرشپ ہندوستان کی ریاست دہشت گردی کی شدید مذمت کرتی ہے۔

پنجاب کے وزیرِاطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے بی جے پی کے رہنما سوامی سبرامنیم کے بیان کی پرزورمذمت کردی، ان کا کہنا ہے کہ سوامی سبرامنیم کا20 کروڑمسلمانوں کوبھارت کیلئے خطرہ قراردینا ہٹلروالی ذہنیت ہے،بی جے پی اورآر ایس ایس جرمن نازیوں کی تاریخ دہرارہےہیں۔ اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں نریندرمودی کے انتہا پسندانہ اقدام کانوٹس لیں۔

واضح رہے کہ بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہا کہ وہ مسلمانوں کو بھارتی شہری نہیں سمجھتے اور وہ بھارت میں مساوی حقوق کے حق دار نہیں ہیں۔ سوامی نے کہا کہ کہ مسلمانوں کی آبادی جہاں بھی زیادہ ہوتی ہے وہاں ہمیشہ پریشانی پیدا ہوتی ہے، اور اس کا سبب اسلامی تعلیمات ہیں، جس ملک میں بھی مسلم آبادی 30 فیصد سے زیادہ ہوگی وہ ملک خطرے میں ہوگا۔