چیف سیکرٹری پنجاب بمقابلہ پی ایم ایس ایسوسی ایشن

چیف سیکرٹری پنجاب بمقابلہ پی ایم ایس ایسوسی ایشن
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(قیصر کھوکھر) چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک اور پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے درمیان ٹاکرا ہونے جا رہا ہے اور پی ایم ایس ایسوسی ایشن پنجاب نے چیف سیکرٹری پنجاب کے خلاف ایک میڈیا مہم شروع کر رکھی ہے اور چیف سیکرٹری پنجاب کے ٹرانسفر کا مطالبہ کر رکھا ہے ۔ پی ایم ایس ایسوسی ایشن نے دو نومبر سے پنجاب بھر میں بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھنے اور آنے والے جمعہ کو قلم چھوڑ ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔ 

پی ایم ایس ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری طور پر تبدیل کیا جائے اور محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کو ڈی ایم جی لابی کے طور پر استعمال کو روکا جائے اور محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کا باقاعدہ وزیر مقرر کیا جائے اور یہ کہ رولز کے برخلاف پنجاب تعینات ہونے والے ڈی ایم جی افسران کو اپس اسلام آباد بھیجا جائے۔

دوسری جانب چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک بھی متحرک ہو گئے ہیں انہوں نے چند ریٹائر اور حاضر سروس پی ایم ایس افسران سے ملاقات کی ہے اور اب تک پی ایم ایس افسران کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا ہے ۔

 چیف سیکرٹری پنجاب کو ملاقات کرنے والے پی ایم ایس افسران میں سیکرٹری پراسیکیوشن ندیم سرور، سیکرٹری رگولیشن احمد علی کمبوہ، سیکرٹری آرکائیو طاہر یوسف، میاں ابرار احمد، نیر اقبال اور سہیل شہزاد شامل ہیں۔ چیف سیکرٹری نے ان سینئر پی ایم ایس افسران سے ملاقات کرنا ایک اچھا قدم ہے لیکن اس سے بھی اچھا یہ ہوتا اگر چیف سیکرٹری پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے منتخب عہدیداروں سے ملاقات کرتے اور انہیں اپنے پاس بلاتے اور ان کے مطالبات سنتے اور ان پر غور کرتے یا پھر ٹرخانے کے لئے ایک کمیٹی قائم کردیتے تاکہ پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے براہ راست مسائل سننے کا دو اطراف کو موقع ملتا اور ان میں سے جو جائز مسائل ہیں انہیں حل کر دیا جاتا لیکن ایسا نہیں ہو سکا ہے اور چیف سیکرٹری اور پی ایم ایس ایسوسی ایشن دونوں ہی اپنے طور پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

 چیف سیکرٹری پنجاب اور پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے درمیان اختلافات بہت پرانی بات ہے سابق چیف سیکرٹری ناصر محمود کھوسہ کے دور میں بہتر پی ایم ایس افسران کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور انہیں جیل میں ڈال دیا گیا تھا اور باقی کے خلاف مختلف نوعیت کی انتقامی کاروائیاں شروع کی گئی تھیں لیکن یہ سلسلہ جاری رہا ہے اور اب موجودہ پی ایم ایس ایسوسی ایشن نے اب چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے پنجاب میں صڑف پانچ پی ایم ایس افسران سیکرٹری تعینات ہیں وہ بھی کھڈے لائن کے محکموں کو کا سیکرٹری پی ایم ایس افسران کو لگایا گیا ہے اور پچیس اضلاع کے ڈی سی اس وقت ڈی ایم جی افسران ہیں گریڈ 20اور گریڈ21کے افسران کو لازمی طور پر جی او آر ون میں عالی شان بنگلا دیا جاتا ہے لیکن پی ایم ایس افسران کو ایسا نہیں کیا جاتا ہے۔

 جی او آر ون میں صرف تین پی ایم ایس افسران کو گھر ملا ہے وہ بھی پرانے ماڈل کا دیا گیا ہے۔ گریڈ 19تک جانے والے ہر ڈی ایم جی افسر کو کئی بار اضلاع میں ڈی سی لگا دیا جاتا ہے کہ پی ایم ایس افسران کو اس حق سے جان بوجھ کر محروم رکھا جاتا ہے۔ گریڈ20کے ڈی ایم جی افسران کو لازمی طور پر سیکرٹری شپ مل جاتی ہے لیکن پی ایم ایس افسران کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جاتا ہے۔ ڈی ایم جی افسران کو ہر پانچ سال بعد اگلے گریڈ میں ترقی مل جاتی ہے جبکہ پی ایم ایس افسران کو یہ بھی حق نہیں دیا جاتا ہے۔ 

چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے منتخب عہدیداروں سے ملاقات کریں اور ان کے جو جائز مسائل ہیں انہیں حل کریں اور پی ایم ایس افسران کی ترقی کا نظام تیز کیا جائے اور کوٹے کے مطابق پی ایم ایس افسران کو ڈی سی، کمشنر اور سیکرٹری تعینات کیا جائے تاکہ پی ایم ایس افسران کے مسائل حل ہو سکیں اور محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کو ایک غیر جانبدار محکمہ بنائیں ۔ ڈی ایم جی افسران کو روٹیشن کی بنیاد پر دوسرے صوبوں میں تبدیل کیا جائے تاکہ صوبوں میں ہم آہنگی اور ملک کی وحدت مضبوط ہو سکے ۔ پی ایم ایس ایسوسی ایشن کو بھی قلم چھوڑ ہڑتال کے مطالبہ پر غور کرنا چاہئے کیونکہ وہ پٹواری یا کلرک نہیں ہیں وہ افسر ہیں اور افسران کو قلم چھوڑ ہڑتال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اگر اعلی افسران ہی ہڑتال پر چلے جائیں گے تو نظام کس طرح چلے گا۔

قیصر کھوکھر

سینئر رپورٹر