(درنایاب) نیا سال بڑا جرمانہ، اورنج ٹرین چلے نہ چلے جرمانے کا میٹر ڈالروں میں چلنے لگا، اورنج لائن منصوبے پر معاہدے کے مطابق ڈیڈ لائن پر منصوبے کی تکمیل نہ ہونے کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔ یکم جنوری 2019ء سے 5 لاکھ ڈالر یومیہ کے حساب سے 6 کروڑ 75 لاکھ روزانہ جرمانہ ہوگا۔
اورنج لائن ٹرین منصوبہ پنجاب حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہوگا۔ اورنج لائن ٹرین کا معاہدہ چینی بنک ایگزم کے ساتھ 2015ء میں 101 روپے فی ڈالر کے حساب سے کیا گیا تھا۔ 25 اکتوبر 2015ء کو منصوبے پر کام شروع ہوا اور منصوبے کی پہلی قسط چینی بنک ایگزم کی جانب سے اپریل 2016ء میں اداکی گئی۔ اورنج لائن کا معاہدہ 1.626 ملین یو ایس ڈالر میں کیا گیا تھا۔ 2015ء میں منصوبے کی لاگت ایک کھرب 62 ارب 60 کروڑ تھی۔ 2019ء میں ڈالر بڑھنے سے یہ لاگت 2 کھرب 27 ارب 31 کروڑ 48 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
دوسری جانب اورنج لائن منصوبہ بروقت مکمل نہ کرنے سے بھی شدید مالی نقصان ہوا اور اب یومیہ بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ کنٹریکٹ کے مطابق 27 ماہ کا منصوبہ جون 2018ء میں مکمل ہونا تھا۔ 22 ماہ کے عدالتی حکم امتناعی کو مدنظر رکھتے ہوئے 6 ماہ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی گئی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے منصوبے پر لئے گئے ازخود نوٹس میں پنجاب حکومت نے اورنج لائن کی تکمیل کی نئی تاریخ 31 جولائی 2019ء دے رکھی ہے۔ معاہدے کے مطابق 27 ماہ اور 6 ماہ کے مزید اضافی وقت کے باوجود بھی منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا۔ لہٰذا حکومت کی نئی تاریخ تکمیل تک 212 دن کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ ڈالر کی قیمت میں استحکام رہا تو 212 دن کا جرمانہ 14 ارب 31 کروڑ ادا کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ پنجاب میٹرو بس حکام کی جانب سے اورنج لائن کا منصوبہ مخفی رکھا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے سابق حکومت پنجاب کی جانب سے چینی حکومت کو جرمانہ معاف کرانے کی استدعا کی گئی تھی جس پر کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا تھا۔ اورنج لائن منصوبے کے معاہدے میں اگر کوئی تنازع کھڑا ہوتا ہے تو چین اور پاکستان کے درمیان مصالحت انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں کی جائے گی۔ کیس لڑنے کی صورت میں غریب قوم کی مزید خطیر رقم بطور اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔