بزدار سرکار کرپٹ کمپنیوں کو بند کرنے میں ناکام

بزدار سرکار کرپٹ کمپنیوں کو بند کرنے میں ناکام
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( سٹی 42 ) پبلک سیکٹر کمپنیز پر تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کی تنقید سیاسی نعرہ ثابت، اربوں روپے کی کرپشن کرنے والی پبلک سیکٹر کمپنیز کی طرف سے پنجاب حکومت نے آنکھیں بند کر لیں، سیاسی افراد اور بیوروکریسی کی ملی بھگت نے سابق دور حکومت میں بنائیں گئی 13 کمپنیوں کو کلین چٹ دلوا دی۔       

سابق دور حکومت میں تحریک انصاف کی حکومت نے سرکاری کمپنیوں کے خلاف خوب آواز اٹھائی اور حکومت میں آتے ہی کمپنیوں کو بند کرنے کے اعلانات کیے جاتے رہے۔ سٹی فورٹی ٹو کو صوبائی کابینہ میں کمپنیوں کے متعلق پیش کیے گئے محکمہ خزانہ کے ایجنڈے کی کاپی موصول ہوئی ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ لاہور پارکنگ کمپنی، لاہور نالج پارک، فیصل آباد پارکنگ کمپنی، پنجاب ایجوکیشن اینڈوئمنٹ فنڈز کمپنی بند نہیں ہوگی جبکہ لاہور پارکنگ کمپنی کرپشن اسکینڈل میں سابق چیئرمین ن لیگی رہنما میاں نعمان، سابق سی ای او تاثیر احمد اور سابق ایم ڈی عثمان قیوم کو نامزد کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق لاہور پارکنگ کمپنی کے افسران نے جعلی دستاویزات پیش کرنے والی کمپنی کو ٹھیکہ دیا، اے جی سی این کمپنی نے دبئی کی گرین پارکنگ کمپنی کے جعلی جوائنٹ وینچر پر ٹھیکہ حاصل کیا۔ میاں نعمان، تاثیر احمد اور عثمان قیوم نے حقائق کا علم ہونے کے باوجود اے جی سی این کو ٹھیکہ دیا اور کمپنی کو شہر میں 33 پارکنگ سائٹس فراہم کیں۔

اسی طرح پنجاب تھرمل پاور لمیٹڈ، پنجاب ہیلتھ انیشئیٹیو کمپنی، پنجاب ماڈل بازار کمپنی بند نہیں ہوگی جبکہ تھرمل پاور کمپنی سے متعلق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں مبینہ کرپشن کا انکشاف کیا گیا  اور تھرمل پاور کمپنی میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں۔

حکومتی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں مجموعی طور پر 35 پبلک سیکٹر کمپنیوں کو بند نہیں کیا جائے گا اور انہیں بزنس رولز دو ہزار گیارہ شامل کیا جارہا ہے جس کی مںطوری کابینہ دے گی۔