پنجاب پولیس کے زیر استعمال اسلحہ تبدیل کرنے کی تجویز

پنجاب پولیس کے زیر استعمال اسلحہ تبدیل کرنے کی تجویز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عرفان ملک ) افغان جنگ کے دوران پاکستان میں آنے والی رشئین گن، اے کے فورٹی سیون، جس کو کلاشنکوف بھی پکارا جاتا ہے، لیکن اب اس ہتھیار کو جدید ہتھیاروں سے تبدیل کرنے کی تجویز دی جا چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سکیورٹی فورسز کی بات ہو یا قانون کے رکھوالے چالیس سال سے اے کے فورٹی سیون کا استعمال کر رہے ہیں، کلاشنکوف یا ایس ایم جی میں ایسی کیا خصوصیات تھیں کہ اس ہتھیار کو چار دہایوں سے استعمال کیا جاتا رہا۔

رشیئن گن اے کے فورٹی سیون کی صلاحیت رکھنے والی ایس ایم جی فلی آٹو میٹک سب مشین گن، میگزین کے ساتھ کل وزن 3 کلو گرام سے زیادہ اور میگزین میں گولیوں کی تعداد 30 ہے جبکہ اس کی نشانہ لینے کی رینج 3 سو میٹر ہے۔

کسی بھی اہلکار کا ایس ایم جی گن اٹھانے سے لیکر فائر کرنے تک کے مراحل کو مختصر ترین وقت میں مکمل کرنا بنیادی تربیت میں شامل ہوتا ہے۔ شہری آبادی میں اضافے اور جرائم کی نوعیت بدلنے کے ساتھ طویل عرصے بعد حکام نے اس بنیادی ہتھیار کو تبدیل کرنے کی تجویز دیدی ہے۔

ایس ایم جی کی جگہ ڈولفن کے زیر استعمال ایم پی فائیو گن سے تبدیل کرنے کے بارے میں سوچا جا رہا ہے۔ لاہور پولیس کے زیر استعمال ایس ایم جیز کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہے۔ چار دہائیوں سے ساتھ دینے والی ایس ایم جی کی ایکیوریسی میں کوئی فرق آیا ہو فورس یہ نہیں مانتی جبکہ ادھرحکام کہتے ہیں کہ بنیادی ہتھیار کی تبدیلی وقت کا تقاضہ ہے۔