آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ بابر اعظم کے لئے چیلنج

Babar Azam, ICC T20 World Cup, City42 , Pakistan Cricket Board, Mohsin Naqvi
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: بابراعظم پاکستان کے پہلے کیپٹن ہیں جنہیں مسلسل تیسری مرتبہ  آئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ میں پاکستان کی ٹیم  کی قیادت کرنے کا موقع ملا ہے۔ بابر اعظم کے ناقد کہتے ہیں کہ ان کی قیادت میں ٹیم کبھی کوئی ٹرافی نہین جیتی، یہ تنقید بابر اعظم کے لئے چیلنج ہے، دیکھنا ہے کہ وہ کاکول میں نسبتاً زیادہ پروفیشنل بنیاد پر تیار ہو رہی  ٹیم کو آئندہ آئی سی سی ٹی ٹونٹی کپ میں کہاں تک لے جا سکیں گے۔


کپتان بابراعظم نے آج ہی گرین شرٹس کی دوبارہ قیادت سنبھالی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ  نے انہیں ایک مرتبہ پھر ٹی20 اور ون ڈے فارمیٹ میں گرین شرٹس کی قیادت دوبارہ سونپ دی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا انتظام چلانے کے لئے ماضی میں بنائی گئی مینیجمنٹ کمیٹی کے چئیرمین وقار ذکا کے وقت میں جب پاکستان کی تیم گوناگوں وجوہات کی بنا پر دینا کی بہترین ٹیموں کے مقابل بہت  اچھی پرفارمنس نہ دے پائی تو اس کا ذمہ دار صرف کپتان کو ٹھہرا کر ایسا نفسیاتی ماحول پیدا کر دیا تھا کہ بابر اعظم نے استعفیٰ دے کر کنارہ کش ہو جانا ہی مناسب سمجھا۔ وقار ذکا نے ان کا استعفیٰ کسی تردد کے بغیر قبول کر لیا اور ایک لابی کے زیر اثر تین کرکٹ فارمیٹس کے لئے  الگ الگ کپتان مقرر کرنے کی مہمل پالیسی مسلط کر دی۔ اس پالیسی کے تحت اب تک کھیلے گئے میچوں میں ذکا اشرف کے بنائے ہوئے کپتان صرف بری کارکردگی ہی دکھا سکے۔

اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے منتخب چئیرمین نے کام سنبھالنے کے بعد پہلا کام یہ کیا کہ خود کو صرف مینیجمنٹ تک محدود کر لیا اور پروفیشنل امور جیسے کرکٹ ٹیم اور کپتان کا انتخاب کرکٹ پروفیشنل کی نئی بنائی ہوئی سیلیکشن کمیتی کو دے دیا۔ اس کمیٹی نے پہلا اہم کام یہ کیا ہے کہ پیش آمدہ ٹی ٹونٹی سیریز کے لئے قومی ٹیم کا کپتان بابر اعظم کو مقرر کر دیا، وہی ون ڈے کرکٹ میں بھی ٹیم کی قیادت کریں گے۔ سر دست پاکستان کی ٹیم کو صرف ٹی ٹونٹی میچ ہی کھیلنا ہیں۔ 

بابر اعظم کو کپتانی مل گئی، ٹیم ملنا باقی ہے۔

بابر اعظم کو کپتانی ملنے کے بعد ابھی ٹیم ملنا باقی ہے۔ گزشتہ پریکٹسز کے برعکس پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین نے سیلیکشن کمیٹی کا ایک رکن کپتان کو بھی رکھا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ کپتان بابر اعظم اپنی ٹیم کی سیلیکشن میں بھی سیلیکشن کمیٹی کی مشاورت میں شریک ہوں گے۔ اس نئی سیلیکشن کمیٹی میں تمام ارکان کی یکساں قوت اور اختیار رکھا گیا ہے۔

شاہین آفریدی کی کپتانی

غیر معمولی سپیڈ کے مالک فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی کو کپتانی ملنے کے بعد  ایک ٹی20 سیریز میں قیادت کا موقع ملا جس میں پاکستان کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 1-4 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بابراعظم کے ناقدین دبے لفظوں میں بتاتے ہیں کہ بابر کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے ٹی20 ورلڈکپ 2021، ٹی20 ورلڈکپ 2022 اور آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ 2023 کھیلا تاہم کوئی ایونٹ نہیں جیت سکا۔(دراصل یہ ایونٹ صرف تین ٹیموں نے جیتے اور دنیا بھر کی باقی تمام ٹیمیں یہ ایونٹ نہیں جیت سکی تھیں!)

بابر اعظم کے ناقد یہ بھی کہتے ہیں کہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی)کے تحت ایشیاکپ میں بابراعظم نے 2022، 2023 کھیلا اور وہاں بھی ٹیم ٹائٹل حاصل کرنے سے محروم رہی۔پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)میں بابراعظم 2022 سے کپتان کے فرائض نبھارہے ہیں تاہم مسلسل تین سیزن بطور کپتان کھیلنے کے کے دوران ان کی ٹیم کو ٹرافی تک پہنچنے کا موقع نہیں ملا۔دوسری جانب قیادت سے سبکدوش کیے گئے شاہین آفریدی 2 مرتبہ لاہور قلندرز کو پی ایس ایل کا ٹائٹل جتوانے میں کامیاب رہے ۔

بابر یا شاہین فیصلہ مبصر کریں یا سیلیکشن کمیٹی کے پروفیشنل؟

پاکستان میں کرکٹ کی اپ سائیڈ  ڈاؤن ہو چکی ہے اور کھلاڑیوں کی سلیکشن لابیوں اور سفارشیوں کے ی پہنچ سے ہمیشہ کےئ لئے نکل چکی ہے۔ نئی سیلیکشن کمیٹی کے خالف محسن نقوی نے پبلک کے سامنے بتا دیا ہے کہ وہ خود اپنی تخلیق کردہ کمیٹی پر اپنا اختیار نہیں آزمائیں گے۔ یہ کمیٹی پروفیشنل بنیاد پر فیصلے کرے گی اور کمیٹی کے اندر جمہوریت ہو گی۔

نئی کمیٹی کو کسی کی جانب سے ہٹا دیئے جانے کا کوئی خدشہ نہیں اس لئے وہ اطمنان سے صرف نتائج اور دور رس اثرات کے حامل فیصلے کرے گی۔ کمیٹی نے بابر کو کپتان بنایا ہے تو اس فیصلے کے نتائج لینے کے لئے وہ کپتان کو مکمل سہولت فراہم کرے گی اور وافر وقت بھی یقیناً فراہم کرے گی۔