سٹی42: صدر رجب طیب اردوان نےغزہ پر اسرائیل کی شدیدبمباری پر خاموش تماشائی بننے والے ممالک کے دوہرے معیار پر سخت تنقید کی ہے اور کہا ہےکہ کیا مغرب ایک بار پھر صلیب اور ہلال کی جنگ چاہتا ہے، اگر مغرب نے ایسی کوشش کی تو جان لےکہ ہم ابھی زندہ ہیں۔
استنبول میں فلسطینیوں کی حمایت میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم پوری دنیا کو بتائیں گےکہ اسرائیل جنگی مجرم ہے، اسرائیلی فوج کے مظالم کے پیچھےمرکزی مجرم مغربی طاقتیں ہیں، ان کی حمایت کے بغیر اسرائیل یہ کچھ نہیں کرسکتا۔
رجب طیب اردوان نےکہا کہ آپ یوکرین میں مرنے والوں کے لیے آنسو بہاتے ہیں، لیکن آپ غزہ کے بچوں کے لیے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟اگر ہم کچھ باضمیر آوازوں کو چھوڑ دیں تو غزہ میں جاری قتل عام مکمل طور پر مغرب کا کام ہے۔انہوں نے اسرائیل کے اتحادیوں پر الزام لگایا کہ وہ صلیبی جنگ کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔
اردوان نے کہا، کیا مغرب ایک بارپھر صلیب اور ہلال کی جنگ چاہتا ہے، اگر مغرب نے ایسی کوشش کی تو جان لےکہ یہ قوم ابھی مری نہیں، ترکیے کے لوگ ابھی زندہ ہیں۔
انہوں نے کہا 1947 میں فلسطین کیا تھا اور آج کیا ہے؟ اسرائیل وہاں کیسے آیا؟ اسرائیل ایک غاصب ہے، ایک جنگی مجرم ہے، غزہ میں بدترین جارحیت جاری ہے، اور کتنے بچے، بوڑھے مریں گے تو جنگ بندی کی جائے گی؟
اسرائیل کے وزیرخارجہ کا ردِعمل
ترکیہ کے صدر اردوان کی تقریر پر اسرائیل کے وزیرخارجہ نے ترکیہ سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلانے کا حکم دے دیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کا کہنا ہے کہ ترکیہ سے آنے والے سنگین بیانات پر اپنے کچھ سفارتی عملے کو واپس بلایا ہے۔
انہوں نے علان کیا کہ اسرائیل اور ترکیہ کے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیں گے۔