(ویب ڈیسک)شدید سردی میں نمونیہ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی!!نمونیہ سے نہ صرف کیسز بلکہ اموات کی تعداد میں بھی اضافہ کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق شدید سردی کے باعث نمونیہ کیسز میں اضافہ ہونے لگا،گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر لاہور میں نمونیہ سے 3 بچے جاں بحق ہوگئے۔
پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں نمونیہ کے باعث جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 18 ہے۔
خیال رہے کہ نمونیا اکثر بیکٹیریا یا وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے ، بچوں کو نمونیا اس قسم کی جگہ یا اشیاء کے رابطے میں آنے سے بھی ہو سکتا ہے جو نمونیا پیدا کرنے والے بیکٹیریا یا وائرس سے آلودہ ہیں۔ نمونیا کا مقابلہ ایک صحت مند انسانی جسم باآسانی کر سکتا ہے، البتہ بچوں کے لیے اس کا مقابلہ مشکل ہوجاتا ہے۔
بچوں میں نمونیا عام طور پر نزلہ یا انفلوئنزا سے شروع ہوتا ہے، جس کے بعد بیماری کے پھیپھڑوں میں گھر کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اگر نمونیا کسی وائرس کی وجہ سے ہوا ہو تو ابتدائی دنوں میں اس کی علامات انفلوئنزا جیسی ہوں گی۔ اس کے بعد کھانسی میں اضافہ ہو جاتا ہے اور بلغم بڑھ جاتی ہے، بخار میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور سانس میں تنگی شروع ہو جاتی ہے۔ بیکٹریا سے ہونے والا نمونیا جسم کے درجہ حرارت میں اضافہ کرتا ہے جس وجہ سے پسینہ زیادہ آتا ہے۔ اسی طرح سانس لینے میں دشواری بھی ہونے لگتی ہے۔
بچوں میں نمونیا کے علاج میں بیکٹیریل نمونیا کے لیے اینٹی بائیوٹکس شامل ہو سکتی ہیں۔ زیادہ تر وائرل نمونیا کا کوئی اچھا علاج دستیاب نہیں ہے۔ وہ اکثر خود ہی بہتر ہو جاتے ہیں۔ فلو سے متعلقہ نمونیا کا علاج اینٹی وائرل دوا سے کیا جا سکتا ہے۔ سنگین صورتحال کے پیش نظر آپ ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں تاکہ بروقت علاج بڑی پریشانی سے بچائے۔
نمونیہ سے بچنے کے لیے بچوں کا گلا خراب کرنے والی کھٹی میٹھی ٹافیوں، سرد ہوا، جنک فوڈ، باہر کے کھانے، ٹماٹو کیچپ، ٹھنڈاپانی، مشروبات اور زیادہ باہر نکلنے وغیرہ سے پرہیز کروائیں۔