سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس, جسٹس یحییٰ آفریدی کا 24 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری

 سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس, جسٹس یحییٰ آفریدی کا 24 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

امانت گشکوری :  سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کے حوالے سے جسٹس یحییٰ آفریدی کا 24 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کردیا گیا۔ 

جسٹس یحیی آفریدی کے جاری کردہ نوٹ کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں اپیل کا حق دینے کا سیکش کالعدم قرار دیا جاتا ہے، آرٹیکل 184 تین کے فیصلوں کیخلاف اپیل کا حق دینا آئینی ترمیم سے ممکن ہے، اپیل کا حق دینا بلا شبہ ایک مثبت اقدام ہے، اگر پارلیمنٹ اپیل کا حق دینا چاہتی ہے تو آئینی ترمیم کا درست راستہ اپنائے۔ 
اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ سادہ قانون سازی سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں اپیل کا حق پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے تجاوز ہے، اٹارنی جنرل سمیت دیگر وکلاء سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار میں پارلیمنٹ کی مداخلت کا دفاع کرنے میں ناکام رہے۔ 

جسٹس یحیی آفریدی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کے اپنے فیصلوں میں اپیل کا حق دے کر ایک نیا دائرہ اختیار متعارف کرایا، پارلیمنٹ سادہ قانون سازی سے سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار میں اپیل شامل نہیں کر سکتی۔