سٹی42: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی خصوصی کوشش سے پاک چین تجارتی راہداری سوست بارڈر اور خنجراب پاس کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے منگل سے کھول دیا گیا ہے۔
شاہراہ قراقرم پر پاکستان چین کی سرحد کو ہر طرح کی تجارت کے لئے نومبر میں 4 ماہ کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ درہ خنجراب، سطح سمندر سے 4,600 میٹر (15,000 فٹ) سے زیادہ بلندی پر سب سے اونچی پختہ بین الاقوامی سرحدی کوریڈور ہے، یہ سخت موسم کی وجہ سے سردیوں کے مہینوں میں بند رہہتا ہے۔
اب پاکستان اور چین کی حکومتوں نے شدید سردی کے دوران تجرباتی بنیادوں پر خنجراب پاس کو 10 روز کے لیے تجارتی سرگرمیوں کے لیے منگل سے کھولنےکا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کے روز درہ خنجراب سے مال بردارگاڑیاں انٹرنیشنل ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت پاکستان سے چین کے راستے تاجکستان، کرغزستان اور دیگر ممالک روانہ ہوئیں جب کہ چین سے گاڑیاں شاہراہ قراقرم کے راستے افغانستان کے لیے روانہ ہوئیں۔
12 نومبر 2023 کو چینی حکومت نے پاکستان اور چین کے درمیان ایک بڑے زمینی تجارتی راستے خنجراب پاس کو چار ماہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تھا، اس سڑک کی بندش کے اعلان سے ایک ماہ پہلے پاکستانی وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اکتوبر میں بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی ایک تقریب میں کہا تھا کہ درہ خنجراب کو ہر موسم کی سرحد میں تبدیل کیا جائے گا۔
چین پاکستان میں ایک بڑا اتحادی اور سرمایہ کار ہے۔ دونوں ممالک چین پاکستان اقتصادی راہداری پر تعاون کرتے ہیں، جو کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے آغاز کے بعد مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو میں جنوبی ایشیائی ملک میں سڑک، ریل اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 65 بلین ڈالر سے زیادہ انویسٹمنٹ ہو رہی ہے۔
چین کے سنکیانگ علاقے کی خنجراب پورٹ انتظامیہ کی جانب سے 11 نومبر کو ہفتے کے روز جاری کردہ نوٹس کے مطابق خنجراب پاس کو دسمبر سے مارچ تک بند رہکھا جانا تھا۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ "پورٹ انٹری اور ایگزٹ مینجمنٹ اقدامات" کے مطابق، دونوں ممالک کو خنجراب پاس کو سال بھر کھلا رکھنے کے لیے سفارتی ذرائع سے سرحدی بندرگاہوں اور انتظامی نظام کے معاہدے میں ترمیم کرنا ہو گی۔ نوٹس میں مزید کہا گیا کہ چین کا اسٹیٹ پورٹ مینجمنٹ آفس اپنے حکام سے خنجراب پورٹ کو سال بھر کھولنے کی منظوری بھی طلب کرے گا۔ "[جب تک] عوامی جمہوریہ چین کا اسٹیٹ پورٹ مینجمنٹ آفس ایک باضابطہ نوٹس جاری نہیں کرتا، خنجراب پورٹ دسمبر سے مارچ تک معمول کی بندش کے ساتھ کسٹم کلیئرنس کے موسمی بندش کے طریقہ کار کو جاری رکھے گی۔"
اس بندش سے ایک ماہ پہلے چین میں نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ پاکستان تجارت اور لوگوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے پاس پر کسٹم اور دیگر لاجسٹک خدمات کو اپ گریڈ کرنا چاہتا ہے۔
کاکڑ نے کہا، "میرے دورے کے دوران بیجنگ میں طے پانے والے اتفاق رائے کے مطابق، خنجراب سوست پر ہماری زمینی سرحد کو ہر موسم کے ماڈل میں تبدیل کیا جائے گا۔"
خنجراب پاس گلگت بلتستان کو چین کے سنکیانگ سے ملاتا ہے اور سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے دوران بیشتر وقت یہ مکمل بند رہا تھا۔ اپریل 2023 میں تقریباً تین سال تک بند رہنے کے بعد خنجراب پاس کو دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔
اب غالباً تاریخ میں پہلی مرتبہ شدید سردی کے دنوں میں دسمبر کے آخری اور جنوری کے ابتدائی دنوں میں یہ تجارتی راستہ دس روز کے لئے کھولا جا رہا ہے۔