محکمہ صحت نے عدالت میں بڑا اعتراف کرلیا

محکمہ صحت نے عدالت میں بڑا اعتراف کرلیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک محمد اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے نہ لگانے کے خلاف کیس کی سماعت،عدالتی حکم کے باوجود صوبائی وزیر صحت پیش نہ ہوئیں ، محکمہ صحت کے افسر کا سرکاری ہسپتالوں میں مشینیں خراب اور متعدد ہسپتالوں میں انسٹی لیٹرز موجود نہ ہونے کا اعتراف ،عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر کے 29 جنوری کو جواب طلب کر لیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت شروع کی توچیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ مجھے کچھ دکھائیں کہ آپ نے کیا کیا؟، تحفظ ماحولیات ایجنسی سوئی ہوئی ہے؟ کتنے ہسپتالوں میں وہ سرنجیں کاٹنے کیلئے بلیڈ رکھے ہیں،ڈرپس کا ویسٹ بازاروں میں بکتا ہے اور اس کا دانا بنتا ہے۔سرنجوں اور ڈرپس کو ری سائیکل کیا جاتا ہے، سرکاری وکیل نے بتایا کہ26 انسیلیٹر کام کر رہے ہیں،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپکو یقین ہے کہ وہ چل رہے ہیں، ہسپتالوں میں ایکسرے مشینیں، ایم ار آئی، سی ٹی سکین کام نہیں کرتیں، سیکرٹری سپیشلائزڈ نبیل اعوان نے کہا یہ کنٹریکٹرز کی ذمہ داری ہے، چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت سےاستفسار کیا کہ جب کنٹریکٹ دیتے ہیں تو اس کے بعد کی شرائط لاگو کیوں نہیں کرتے، سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ نے تسلیم۔ کیا کہ۔واقعی مشینیں خراب پڑی ہوتی ہیں۔

 چیف جسٹس ہائیکورٹ مامون رشید شیخ نے کہاایک تو آپ نے محکموں کو تقسیم کر دیا اور پھر لمبے لمبے نام رکھ دیئے، چھوٹے نام رکھیں محکموں کے، میرے جیسے ناخواندہ شخص کو کیا سمجھ آئے گی؟ اتنے لمبے نام رکھنے سے سٹیشنری استعمال ہوتی ہے،محکموں کے چھوٹے نام رکھنے سے وقت بچتا ہے، پرائمری سیکنڈری کیا نام ہیں؟ انگیریز نے برصغیر میں ریلوے کے بل بوتے پر یہاں راج کیا،جب ریلوے کا خرچہ بڑھ گیا تو وہاں سے خصوصی ٹیم بلوائی گئی کہ اخراجات کم کئے جائیں، اس ٹیم نے ریلوے کی بوگیوں اور انجنوں پر نارتھ ویسٹ ریلوے کے مکمل لفظ کو کم کر کے صرف نارتھ ویس لکھ دیا۔

چیف جسٹس مامون رشید نے مزید کہا کہ انگریز نے ریلوے کے انجنوں سے ریلوے کا لفظ ختم کروایا کیونکہ سب کو پتہ تھا کہ یہ انجن ریلوے کے ہی ہیں، نام چھوٹا کرنے سے سیاہی، لیبر، وقت بچا اور اخراجات بھی کم آئے، جسٹس مامون رشید شیخ نے سیکرٹری سپیشلائزڈ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہااپنے بڑوں کو سمجھائیں کہ اتنے لمبے نام نہ رکھیں، سیکرٹری کہاں ہیں، اگر وزیر نہیں آئی تو سیکرٹری کو آنا چاہیے تھا، آپ کے سیکرٹری کے نہ ہونے سے آپ کی سنجیدگی پتہ چل ریا ہے۔، چیف جسٹس26 انسٹی لیٹرز آپ کے پاس ہیں باقی کیا انتظام کیا ہے،صحت کی سہولیات اور ہسپتالوں کی حالت زار بارے آپ نے مجھے مطمئن کرنا ہے، محکمہ صحت کے افسر   نے  عدالت میں اعتراف کیا کہ متعدد ہسپتالوں میں انسٹی لیٹرز موجود نہیں، چیف جسٹس نے کہا ہسپتالوں میں ماحولیات کے حوالے سے اقدامات تسلی بخش نہیں نظر آتے،بتایا جائے گنگا رام، جنرل ہسپتال، میو ہسپتال ودیگر بڑے ہسپتالوں میں کتنے انسٹی لیٹرز ہیں۔


عدالت نے معاملے کی نگرانی کیلئے کمیٹی تشکیل دینے ، ہسپتالوں کے ویسٹ ٹھکانے لگانے کیلئے کئے گئے اقدامات اور ہسپتالوں میں انسٹی لیٹرز کی فہرست طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer