ہم نے پہلی مرتبہ پیمرا قانون میں فیک نیوز، ڈس انفارمیشن، مس انفارمیشن کی تعریف کو شامل کیا ہے، مریم اورنگزیب

Maryam Aorangzaib , News Conference, City42
کیپشن: مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دور میں چار سال کے دوران میڈیا پر سنسر شپ رہی، میڈیا کی زبان بندی کی گئی۔ سابق وزیراعظم عمران خان کو میڈیا پریڈیٹر کا خطاب ملا۔انہیں یہ خطاب ان کے سیاسی حریفوں نے نہیں بلکہ عالمی صحافتی اداروں نے دیا۔
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  پاکستان میں پیمرا نے 140 ٹی وی چینلز کے لائسنس فراہم کئے ہیں، ان میں  35 نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز، 52 تفریحی چینلز، 25 ریجنل چینلز، نان کمرشل اور ایجوکیشن کے 6، سپورٹس کے 5، ہیلتھ اور ایگرو کے 7 چینلز، ایجوکیشن کمرشل کے 10 چینلز  شامل ہیں۔ یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ہفتہ کےروز اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں بتائی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ  2023ءمیں میڈیا کا منظر نامہ بدل چکا ہے، اب اظہار رائے کا ایک نیا پلیٹ فارم سوشل میڈیا کی صورت میں موجود ہے۔

پیمرا نے جن چینلز کو لائسنس جاری کئے ہیں یہ تمام چینلز سائبر اسپیس پر بھی موجود ہیں۔ مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دور میں چار سال کے دوران میڈیا پر سنسر شپ رہی، میڈیا کی زبان بندی کی گئی۔ سابق وزیراعظم عمران خان کو میڈیا پریڈیٹر کا خطاب ملا۔انہیں یہ خطاب ان کے سیاسی حریفوں نے نہیں بلکہ عالمی صحافتی اداروں نے دیا۔

  مریم اورنگزیب نے کہا کہ پچھلے دور میں پیمرا کے آرڈر سے چلتے پروگرام بند کر دیئے جاتے تھے۔

چینلز صرف چیئرمین پیمرا کی وجہ سے معطل کر دیئے جاتے تھے۔

پچھلے چار سال صحافیوں کے پیٹ میں گولیاں ماری گئیں، ان کی ناک کی ہڈیاں ٹوٹیں، انہیں اغواءکیا گیا۔ میر شکیل الرحمان کو جیل میں بھیجا گیا۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے دوران پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام پر کالا قانون لانے کی کوشش کی گئی۔ اس قانون کے خلاف ہم سب نے دھرنے دیئے، اس کی مخالفت کی، ہر سیاسی پارٹی سمیت میڈیا کی تنظیموں نے اس کی مخالفت کی۔ اس وقت کے وزیر اطلاعات صحافیوں کے منہ پر چپیڑیں مارتے تھے۔

مریم اورنگزیب نے یاد دلایا کہ پی ایم ڈی اے جب بن رہی تھی تو اس وقت کے وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں دیکھ لوں گا کہ کیسے قانون منظور نہیں ہوتا۔ 2022ءمیں مجھے پارٹی کے اعتماد سے وزیر اطلاعات کا منصب مل۔ 23 اپریل 2022ءکو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ میری پہلی ملاقات ہوئی۔ پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمنڈ، پی ایف یو جے کے نمائندے اس جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں شامل تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں ان تمام تنظیموں کا شکریہ ادا کرتی ہوں، انہوں نے میری معاونت کی کہ کس طرح ہم میڈیا ورکرز کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ تمام تنظیموں کے ساتھ اس بل پر مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلی مرتبہ پیمرا قانون میں فیک نیوز، ڈس انفارمیشن، مس انفارمیشن کی تعریف کو شامل کیا ہے، 

انہوں نے کہا کہ نیوز پیپرز ایمپلائیز کے لئے آئی ٹی این ای موجود تھا لیکن الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کے لئے کوئی فورم نہیں تھا، جو اب موجود ہے۔