عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
کیپشن: Noor Mukadam Murder Case
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم  کے قتل کے مقدمے کا ٹرائل  مکمل،  عدالت 24 فروری  کو محفوظ شدہ فیصلہ سنائے گی.
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد عطا ربانی نے حتمی دلائل کے بعد وکلاء  کے جواب الجواب کا مرحلہ مکمل ہونے  پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلہ 24 فروری کو سنایا جائے گا۔
پراسیکیوشن رانا حسن عباس نے کہا کہ جائے وقوعہ سے ملزم آلۂ قتل کے ساتھ گرفتار ہوا، ملزم کی شرٹ خون آلود تھی، اس کے بعد کوئی شک نہیں کہ قاتل کون ہے ۔ کیس کو ملک کا بچہ بچہ دیکھ رہا ہے کہ ملک کا نظام انصاف کیسے چل رہا ہے عدالت  ملزمان  کو مثالی سزا دے۔
مرکزی ملزم کی والدہ اور شریک ملزم عصمت آدم جی کے وکیل اسد جمال نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ میری مؤکلہ کے خلاف کال ریکارڈ ڈیٹا کے علاوہ کوئی چیز موجود نہیں ہے جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ٹرانسکرپٹ کے بغیر کال ڈیٹا ریکارڈ  کی کوئی اہمیت نہیں۔ پراسیکیوش یہ ثابت نہیں کر سکی کہ ملزم کی والدین کو قتل کے بارے علم تھا۔ 
مرکزی ملزم کے والد اور شریک ملزم ظاہر جعفر کے وکیل ذاکر جعفر نے اپنے جواب الجواب میں کہا کہ آئی جی کی سربراہی میں تفتیش ہوتی رہی ہم کہاں جا کر تفتیش کے متعلق شکایت کرتے پوری ریاست اس  ایک کیس کے پیچھے لگی ہوئی تھی
ذاکر جعفر کے وکیل بشارت اللہ نے اپنے حواب الجواب کے اختتام پر کہا کہ اس کیس کا چشم دید گواہ ہی موجود نہیں ۔مرکزی ملزم کے وکیل شہریار نواز نے جواب الجواب میں کہا کہ پراسکیوشن کے پاس کوئی جواب نہیں کہ  آلہ قتل پر ظاہرجعفر کے فنگر پرنٹس کیوں نہیں ہیں۔

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر