(عامر رضا خان) لطیفہ پرانا ہے لیکن موجودہ سیاسی صورتحال پر من وعن صادق آتا ہے ،ایک میراثی کا گجرات کے چودھری کی لڑکی پہ دل آگیا تو اپنے معزز میراثیوں کو رشتہ لینے بھیج دیا چودھری نے عمریں دیکھیں اور حالات دیکھ کر اپنی بدنامی کے ڈر سے حیلے بہانوں سے کام لیا کبھی کہا کہ میرے جگر کے ٹکڑے بیٹی کا روزانہ کا خرچ بہت ذیادہ ہے اگر کسی امیر گھر میں بیاہی جائے گی تو گاؤں کے غریبوں کا بھلا ہوگا اور مجھے بھی ان کی حفاظت میں آسانی ہوگی میں آپ کے ساتھ ہوں آپ کے لڑکے کا رشتہ کسی برادری والے یا برابری والے میں تلاش کرو ، بزرگ سمجھدار تھے اس لیے چودھری کے گھر سے خاموشی سے اُٹھ آئے ، میراثیوں کے منڈے نے ساری بات سُنی تو کہا کہ وہ خود رشتہ مانگنے جائے گا آپ کو بات کرنی نہیں آتی میں پنچایت بلاؤں گا اور رشتہ مانگ لوں گا پھر چودھری انکار نہیں کر سکے گا ، پنچایت بلائی گئی چودھری اپنے کمیوں کے ساتھ آیا میراثی کے منڈے نے کُھل کر اپنا کیس لڑا سابقہ نمبردار کی برائیاں بھی کیں اور رشتہ مانگ لیا چودھری نے اپنے کمیوں کو اشارہ کیا جنہوں نے پرانے والے کے ساتھ وفاداری کا بہانہ بنا کر میراثی کی خوب ٹھکائی کی جب مار مار کر بھرکس نکال دیا ٹانگ بھی توڑ دی تو میراثی منڈا لنگڑاتا ہوا اٹھا اور کہا " چودھری صاحب فیر تہاڈے ولوں ناں ای سمجھیے " یعنی آپ کی جانب سے رشتے بارے انکار ہی سمجھا جائے۔
سیاست میں بھی آج کل ایسی صورتحال ہے سیاسی میراثی گجرات کے چودھری پرویز الہیٰ کو منت ترلوں سے منانے کی کوشش کرتے رہے پرویز الہیٰ نے اشارے کنایوں میں سمجھایا کہ جناب آپ کی حفاظت پر روازنہ دو کروڑ خرچ کیے جارہے ہیں خیبر پختونخوا سے آئے کمانڈوز کو پی سی ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے یہ سب ٹھاٹھ باٹھ ختم ہوجائے گا، ہوسکتا ہے جناب کو گرفتار کرلیا جائے لیکن جناب عمران خان نے میراثی منڈے کیطرح ضد پکڑ لی اور چودھری سے جگر کا ٹکڑا ہی نہیں پورا جگر یعنی پنجاب حکومت مانگ لی ۔
چودھری پرویز الہیٰ نے اپنے سیاسی وارث مونس الہیٰ کے ذریعے بارہا پیغام بجھوائے اور یوں معاملے کو کسی حد تک ٹالے رکھا لیکن میراثی کے منڈے کی طرح یہاں بھی ضد ایک ہی تھی اس لیے لبرٹی چوک میں اکٹھ (پنچائیت) کیا گیا اور بھری پنچائیت میں چودھری پرویز الہیٰ سے اسمبلی توڑنے کا کہہ دیا، پھر کیا ہوا جیسا سلوک کمیوں نے میراثی کے منڈے کا کیا تھا ویسا ہی سلوک اب بھی چودھری پرویز الہیٰ نے خود سرانجام دیا ، چودھری پرویز الہیٰ نے اے آر وائے پر کے ملازمین (کمیوں) چودھری غلام حسین اور خاور گھمن کو 24 گھنٹے انتظار کیے بغیر انٹرویو دے دیا اور پھر پرانے نمبردار کی بد تعریفی کرنے پر سیاسی میراثیوں کی وہ درگُت بنائی کہ الامان الحفیظ کہا خبردار اب کسی نے باجوہ صاحب کو کچھ کہا تو سب سے پہلے ہم مدافعت میں سامنے آئیں گے میں اور میری پارٹی جنرل (ر) باجوہ کا دفاع کرے گی ، جنرل باجوہ پی ٹی آئی کو اٹھا کر کہاں سے کہاں لے گئے ، اب احسان فراموشی کی جارہی ہے جو آتا ہے منہ اٹھا کر باجوہ صاحب کے خلاف شروع ہوجاتا ہے انہوں نے عمران خان کے لیے ہر وہ کام کیا جو ان کا بنتا بھی نہیں تھا سعودی عرب ، قطر سے پیسے مانگ کر دئیے بیلجئیم میں آئی ایم ایف کو قرضے کے لیے منایا انسان کو اتنا بڑا احسان فراموش نہیں ہونا چاہئیے ، بڑی زیادتی یہ کی کہ مجھے ساتھ بٹھا کر باجوہ صاحب کی شان میں گستاخی کی جس بارے انہیں سمجھایا تھا کہ وہ ایسا نہ کریں لیکن وہ باز نہیں آئے ۔ جمشید اقبال چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ اپنا منہ بند رکھیں (یہاں مراد بھی عمران خان ہیں ) کوئی ضرورت نہیں میری ترجمانی کی ، اگے چل کر بتاتے ہیں کہ میں نے صوبائی وزیر حسنین بہادر دریشک کو بولنے پر کیبنٹ سے " گیٹ آوٹ " دفع ہونے کا کہا (یہاں بھی اشارہ کنایہ یہی ہے کہ بولنا بند نہ کیا تو عمران خان پنجاب سے گیٹ آوٹ کر دئیے جائیں گے )۔
اپنے انٹرویو کے ایک پارٹ میں پرویز الہیٰ نے کُھل کر نام بھی لے دیا کہ اسٹیبلشمنٹ اسمبلی توڑے جانے کے خلاف ہے اس سے معاشی بحران مزید شدت اختیار کرے گا اور جنرل الیکشن مزید ایک سال آگے چلے جائیں گے کیوں کہ وفاق کی جانب سے معاشی ایمرجنسی لگا دی جائے گی تو پھر کسی بھی قسم کے الیکشن کو بھول جائیں ۔
آپ نے نوٹ کیا کہ کس طرح پرویز الہیٰ نے پہلے اپنا منہ بنا کر دنیا بھر کو بتایا کہ وہ اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں ہیں لیکن اس سے جب مسئلہ حل نہ ہوا تو اپنے انٹرویو میں ساری بات کھول دی ، اس انٹرویو کی بھی سُن لیں یہ انٹرویو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی فرمائش پر ریکارڈ کیا گیا دونوں اینکرز کے نام بھی زمان پارک سے آئے اس کا مقصد یہ تھا کہ چودھری پرویز الہیٰ کو اسمبلی توڑے جانے پر پکا کیا جائے، اُن کے منہ سے یہ بات نکلوائی اور ریکارڈ کا حصہ بنائی جائے کہ وہ جمعے کو اسمبلی توڑ دیں گے، اس لیے صحافی نما کارکنان کا پینل بنایا گیا ،اس2وال بھی تیار کیے گئے لیکن چودھری پرویز الہیٰ معاملے کی نزاکت کو بھانپ گئے انہوں نے تاک تاک کر ایسے نشانے باندھے کہ پی ٹی آئی نہ ہنس پا رہی ہے نہ رو پارہی ہے میراثیوں کا منڈا یہ سب کچھ ہوجانے کے باوجود پوچھ رہا ہے کہ " چودھری صاحب فیر ناں ہی سمجھئے "۔