(عمران فیاض)شدید جھلسا دینے والی گرمی پڑ رہی تھی،یہ مال روڈ نہر کے پل والا اشارہ تھا،چونکہ کسی وی وی آئی پی نے گزرنا تھا لہذا اشارہ بند تھا،میں نے موٹر سائیکل بند کر دی،ٹریفک کا شدید رش لگ چکا تھا سبھی اشارہ کھلنے کے انتظار میں تھے۔
میرے قریب کھڑی ایک مو ٹر سائیکل پر لگ بھگ 25 یا 30 سال کے دو نوجوان سوارتھے،پیچھے بیٹھا نوجوان جو شاید گرمی سے کچھ زیادہ ہی اکتایا ہوا تھا اپنے ساتھ بیٹھے نوجوان سے کہہ رہا تھا،اف یہ گرمی تو مصیبت بن گئی ہے،اس گرمی نے جینا محال کر دیا ہے، اس عذاب سے کب جان چھوٹے گی۔میں اس کی ساری باتیں سن کر زیر لب مسکرا دیا، یہ دوہفتے قبل(یعنی رواں ماہ جون) کا واقعہ ہے،میرے ذہن میں یکدم آج سے سات ماہ قبل یعنی دسمبر کا تصور آ گیا۔
اتفاق سے اس وقت بھی میں موٹر سائیکل پر سوار تھا لیکن اشارہ دھرم پورہ نہر کا پل والا تھا،اب اسے اتفاق ہی کہہ لیں اس وقت بھی اشارہ بند تھا اور ساتھ ہی موٹر سائیکل پر دو افراد سوار تھے جن کی عمریں 35-40 سال کے قریب تھیں ہر شدید سردی تھی ہر طرف دھند پڑ رہی تھی، رات 11 بجے کاوقت تھا،میں دفتر سے چھٹی کر کے واپس گھر جا رہا تھا،میرے ساتھ والی موٹر سائیکل پر سوار دو افراد بیٹھے تھے، ان میں سے پیچھے بیٹھا شخص بولا یا اللہ اس سردی سے کب جان چھوٹے گی وہ اپنے آگے بیٹھے شخص سے گفتگو کر رہا تھا ،وہ کہہ رہا تھا یہ سردی کب ہماری جان چھوڑے گی یہ تومصیبت بن گئی ہے۔جلدی سے اس سردی سے جان چھوٹے ہم جائیں تو جائیں کہاں؟
اتنی دیر میں پیچھے سے ہارن کی آواز آئی اور میں تخیل کی دنیا سے واپس آیا یعنی واپس مال روڈ کا اشارہ اور جو ن کا مہینہ اور جھلسا دینے والی گرمی، اشارہ کھلا اور ٹریفک رواں دواں ہو گئی،میں نے بھی موٹر سائیکل سٹارٹ کی اور گھر کی جانب چل پڑا۔وہ دونوں نوجوان جو گرمی کو کوس رہے تھے سڑک کراس کر کے منزل کی جانب روانہ ہو گئے۔
گھر پہنچا کھانا کھایا اب بھی میرے ذہن میں اس نوجوان کے الفاظ گونج رہے تھے''اف یہ گرمی تو مصیبت بن گئی ہے،اس گرمی نے جینا محال کر دیا ہے، اس عذاب سے کب جان چھوٹے گی،،۔
میں گہری سوچ میں گم ہو گیا،زیر لب بڑبڑایا یا اللہ ہم سب کتنے ناشکرے لوگ ہیں،ہم موسموں کو برا بھلا کہتے ہیں،ہم نہ تو گرمی میں خوش ہیں نہ سردی میں،نہ ہی بہار کے موسم میں،اللہ نے ہمیں چار موسم دیے ہیں جن کے لئے دنیا ترستی ہے لیکن ہم اس موسموں کو جو اللہ پاک کی بڑی نعمت ہیں برا بھلا کہتے رہتے ہیں،ہم لوگ ناشکری کی انتہا ، کو پہنچے ہو ئے ہیں۔یہ صرف ایک یا دو واقعات نہیں بلکہ ایسے بہت سے واقعات ہیں جن کا میں مشاہدہ کرتا رہتا ہوں مجھ سمیت سبھی ناجانے کیوں اللہ کی ناشکری کرتے نظر آتے ہیں۔کاش ہم جان جائیں اللہ پاک کی طرف سے نوازا گیا کوئی بھی موسم حکمت سے خالی نہیں۔
بلاشبہ پسینہ بہت برا لگتا ہے اور اس کو روکنے کے لئے کچھ لوگ کئی طرح کے طریقے آزماتے ہیں لیکن آپ کویہ بھی معلوم ہوناچاہیے کہ اسی پسینے کے صحت سے متعلق کیا فوائد ہیں۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ سردیوں ے موسم میں جلد بے جان اور کھردری ہوجاتی ہے جس کی واحد وجہ پسینے کا نہ آنا ہے۔جب گرمیوں کے موسم میں ہمیں خوب پسینہ آتا ہے تو ہماری جلد نرم و ملائم ہوجاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ہم ورزش کرتے ہیں اور پسینہ آتا ہے تو پانی پینے سے ہمارے گردوں پر اس کا اچھا اثر پڑتا ہے اور ان میں پتھری ہونے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔پسینے اور پیشاب کے راستے خطرناک اور فاسد مادوں کے اخراج سے گردے توانا رہتے ہیں۔
جب ہمیں پسینہ آتا ہے تو جسم میں موجود زہریلے مادے نکل جاتے ہیں جس سے جسم بہت ہی ہلکا پھلکا محسوس ہوتا ہے۔تحقیق میں بھی یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ پسینہ آنے سے انسانی وزن کم ہوتا ہے۔مزید برآں یہ ہماری مدافعتی نظام کو بھی مضبوط بناتا ہے۔
جس ہم تیز چلتے ہیں تو اس سے ہمارے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے اور پسینہ آنے کے ساتھ ساتھ جسم کے تمام اعضاءکو خون کی ترسیل بہتر ہوجاتی ہے۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جب ہم ورزش کرتے ہیں اور اس سے پسینہ خرج ہوتا ہے تو اس کا اثر براہ راست ہمارے موڈ پر ہوتا ہے جو کہ بہت خوشگوار ہوجاتا ہے لیکن افسوس ہم ہیں کہ گرمی کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں اور اس نعمت پر اللہ کا شکر ادا نہیں کرتے۔
ناشکری کی سزا : جہاں اللہ رب العزت اپنے بندوں سے اپنی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کا حکم دیتاہے اور شکرگزاری پر مختلف انعامات واکرام کا وعدہ کرتاہے نیز روزی میں برکت اور نعمتوں میں اضافہ کرتاہے ، وہی ناشکری کرنے والوں سے نہ یہ کہ اپنی نعمتوں کو چھین لیتاہے بلکہ ان کو سخت عذاب میں بھی مبتلا کرتاہے۔
ہمیں ناجانے کیا ہو گیا ہے ہر چیز میں کیڑے نکالتے ہیں کوئی نہ کوئی ناشکری کا پہلو ڈھونڈ ہی لیتے ہیں۔آج ہمارا ملک جن حالات سے گزر رہا ہے اس کی او ر بھی بہت سی وجوہات ہیں لیکن یقین کیجئے انہی وجوہات میں ایک وجہ اللہ پاک کی ناشکری بھی ہے،خدارا آج سے تہیہ کر لیں کہ اللہ کی ناشکری نہیں کریں گے موسم آتے ہیں گزر جاتے ہیں،سدا موسم سرما نہیں رہتا ،سدا موسم گرما نہیں رہتا ہر خزاں کے بعد بہار ہے،بس شکر ادا کیجئے۔معاشرے میں بہتری لانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ،مایوسی کے بادل جلد چھٹ جائیں گے۔