(شاہین عتیق)ایڈیشنل سیشن جج شبریز اختر راجہ نے سابق اسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہباز تتلہ کےقتل کیس کی سماعت دو گواہوں کے بیان کے بعد اٹھارہ نومبر تک ملتوی کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج شبریزاختر راجہ کی عدالت میں تھانہ نصیرآباد پولیس نے سابق ایس ایس پی مفخر عدیل سمیت تین ملزمان کے خلاف سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہباز تتلہ کے قتل کاچالان پیش کررکھا ہے۔ اس کیس میں ایس ایس پی مخفر عدیل سمیت تین ملزمان کو جیل سے لا کر پیش کیا گیا۔
عدالت میں استغاثہ کے دو گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گیے جس کے بعد عدالت نے وکیل صفائی کو دونوں گواہوں پر جرح کے لیے پابند کر دیا۔عدالت میں مفخر عدیل اوردیگردوملزمان پرالزام ہے کہ انہوں نے شہباز تتلہ کوزندہ تیزاب کے ڈرم میں ڈال کر اس کو موت کے گھاٹ اتارا تھا۔
یاد رہے کہ شہبازتتلہ قتل کیس میں گرفتار ایس ایس پی مفخر عدیل کو نوکری سے فارغ کردیا گیا ہے،آئی جی پنجاب راؤ سردار کی سفارش پر ملزم کو نوکری سےبرخاست کیا گیا جبکہ ملزم کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیتے ہوئے برخاستگی کا نوٹی فکیشن اسٹیبلشمنت ڈویژن نے جاری کردیاتھا۔
مفخرعدیل ایپلٹ اتھارٹی کے سامنے برخاستگی کےخلاف اپیل کرسکتے ہیں۔مفخرعدیل شہبازتتلہ کیس میں کوٹ لکھپت جیل میں ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال شہباز تتلہ سات فروری کو اسلام آباد سے ایک دوست کے ساتھ لاہور پہنچے تھے لیکن لاہور پہنچنے سے پہلے ہرن مینار شیخوپورہ پر ان کا فون بند ہوگیا تھا اور ان کی فون پر آخری بار بات بھی ان کے بھائی سجاد تتلہ سے ہی ہوئی تھی۔
لاہور پہنچنے کے بعد جمعے کی ہی شام مقتول اپنے آفس کے لاکر میں اپنے دونوں فونز، گاڑی کی چابیاں، گھڑی اور اپنا پرس رکھ کے باہر نکلے تھے اور ملازمین کو بتایا کہ وہ بہت جلد واپس آرہے ہیں اور پھر دوبارہ واپس نہیں آئے۔