مردہ زِندہ ہو گیا

 کئی سال سے مردہ شخص'زندہ' ہوجائے تو  بیشتر لوگ اے دیکھ کو بھاگ جائیں گے، دیکھنے والے اپنی آنکھوں کو جھٹلائیں گے اور سسننےوالے اس بات پر یقین نہیں کریں گے کہ یہ کیسے ممکن ہوا لیکن ایسا منفرد واقعہ بھارت میں واقعی ہو چکا ہے جب ایک مردہ کئی سال بعد زندہ ہو گیا۔ 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی42: کئی سال سے مردہ شخص'زندہ' ہوجائے تو  بیشتر لوگ اے دیکھ کو بھاگ جائیں گے، دیکھنے والے اپنی آنکھوں کو جھٹلائیں گے اور سسننےوالے اس بات پر یقین نہیں کریں گے کہ یہ کیسے ممکن ہوا لیکن ایسا منفرد واقعہ بھارت میں واقعی ہو چکا ہے جب ایک مردہ کئی سال بعد زندہ ہو گیا۔ 

بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش میں ایک مردہ قرار پا چکے کسان نے حقیقت میں زندہ ہونے کے باوجود قانون اور سرکاری ریکارڈ میں خود کو زندہ کرنے  کے لئے  لیے 19 سال تک قانونی جنگ لڑی۔

 ریاست اتر پردیش میں یونیو ریکارڈ میں مردہ قرار دیے جانے والے کسان لال بہاری کی جائیداد حاصل کرنے کے لیے ان کے چچا نے 1975 میں سرکاری اہل کار کو رشوت دے کر انہیں ریوینو ریکارڈ میں مردہ ڈکلیئر کروایا۔ 

بعد ازاں جب لال بہاری نے بینک میں قرض لینے کی درخواست دی تو انہیں معلوم ہوا کہ انہیں تو سرکاری دستاویز میں مردہ قراد دیا گیا ہے۔

تاہم لال بہاری  اپنی زندہ حیثیت کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے 19 سال تک حکومتی نظام سے لڑتے رہے، یہاں تک کے انہوں نے اپنے آپ کو زندہ ثابت کرنے کیلئے ایک بار الیکشن بھی لڑا۔

بالآخر 1994 میں لال بہاری ایک طویل قانونی جدوجہد کے بعد اپنی مردہ حیثیت کو ختم کروانےکامیاب ہوئے۔وہ 1975 سے لے کر 1994 تک ریونیو ریکارڈ میں ‘مردہ’ ہی رہے۔

لال بہاری نےریاست کی حکومت سے اپنی 19 سال کی جدوجہد کا معاوضہ طلب کرنے کے لیےالٰہ آباد ہائی کورٹ میں  حکومت کے خلاف 25 کروڑ روپے کے ہرجانے کا دعویٰ کیا لیکن اسے عدالت کے لکھنؤ بینچ نے مسترد کر دیا۔


حکومتی ریکارڈ میں اپنی زندہ حیثیت دوبارہ بحال کروانے کے بعد لال بہاری نے فیصلہ کیا کہ وہ اب ان لوگوں کی مدد کریں گے جن کو سرکاری دستاویز میں مردہ قرار دے کر ان کی جائیداد ہڑپ لی جاتی ہے۔

لا ل بہاری  اب اپنی طرح ان افراد جنہیں ریونیو ریکارڈ میں مردہ قرار دیا گیا ہےکو  زندہ حیثیت دلانے میں مدد کرتے ہیں تاہم ان کی اس مدد کی وجہ سے ان کی جان کو بھی خطرات  درپیش آگئے ہیں اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ دنوں لال بہاری نےدرخواست دائر کی جس میں انہوں نے اپنی جان کو پیش خطرات کے بارے میں بتاتے ہوئے AK-47 رائفل کے لائسنس کا  مطالبہ کیا ہے۔ 


لال بہاری کا کہنا ہے کہ میں چیف سیکرٹری سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے AK-47 رائفل کے لائسنس کی اجازت دی جائے کیونکہ  سرکاری ریکارڈ میں مردہ قرار دیے جانے والے افراد کی زندہ حیثیت بحال کرانے میں مدد کرنے کی وجہ سے میری زندگی کو خطرہ ہے۔

لال بہاری کی زندہ قرار پانے کی قانونی جدوجہد پر 2021 میں بالی وڈ کے آنجہانی ہدایت کار ستیش کوشک نے فلم 'کاگز'(کاغذ)  بنائی تھی جس میں اداکار پنکج ترپاٹھی نے ان کا کردار ادا کیا تھا۔