جموں و کشمیر  بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، نگران وزیراعظم

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اویس کیانی: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے  جموں و کشمیر کے حریت رہنمائوں کے ایک وفد نے آج مظفرآباد میں  ملاقات کی۔

تفصیلات کے مطابق حریت رہنمائوں نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے جموں و کشمیر کی حیثیت کے حوالے سے بھارت کے غیر قانونی یکطرفہ اقدام کی توثیق کی مذمّت اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔حریت رہنماؤں کی جانب سے  آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں وزیراعظم پاکستان کی بھر پور پذیرائی کی گئی۔ حریت رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کے آج کے خطاب نے کشمیریوں کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی ۔

وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں آزاد جموں و کشمیر میں ریاست پاکستان کا پیغام لے کر آیا ہوں کہ پاکستان سیاسی اور سفارتی سطح پر کشمیریوں کی حمایت ہمیشہ جاری رکھے گا ۔  کشمیر کا مقدمہ بین الاقوامی سطح پر مزید بہتر طریقے سے اجاگر کرنے کے لئے وزارت خارجہ اور  بیرون ملک پاکستانی مشنز بین الاقوامی تھنک ٹینکس ، میڈیا اور اکادیمیہ سے روابط بڑھائے گے۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن ڈی سی، لندن ، برسلز اور دیگر اہم دارالحکومتوں میں مقدمہء کشمیر کے حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ اور حریت رہنمائوں کا اجلاس جلد منعقد کروایا جائے گا، حریت رہنما کشمیر کاز کے حوالے سے اپنی اپنی تجاویز دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز کشمیری کی آواز کشمیر کاز کے لئے انتہائی کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم واضح طور پر بھارت کی سپریم کورٹ کی طرف سے بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی حیثیت سے متعلق  فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر  بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، جو سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر حل طلب ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے مستقبل کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ بھارت اپنی نام نہاد قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کی آڑ میں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔

ملاقات میں  میں آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق بھی موجود تھے۔ وفد میں محمود احمد ساگر، غلام محمد صافی، الطاف حسین وانی، سید فیض نقشبندی، شیخ عبدالمتین، سلیم ہارون، شیخ محمد یعقوب، امتیاز وانی، سید منظور شاہ, منظور قادر، حافظ حامد رضا ، مولانا امتیاز صدیق، سید یاسر عباس، سید جواد الحسن  سردار امجد یوسف، میاں عبد الوحید، دانیال شہاب مدنی، ڈاکٹر مشتاق سردار، سردار عبد القیوم ، راجہ فاروق حیدر، سردار عتیق اور دیگر  شامل تھے۔