ویب ڈیسک: بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ نہ تو آئین اور نہ ہی الیکشن ایکٹ الیکشن کمیشن کو انٹرا پارٹی الیکشن کے جائزہ کی اجازت دیتے ہیں، انتخابی نشان انٹرا پارٹی انتخابات کی وجہ سے نہیں روکا جا سکتا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 17 دو طرح سیاسی جماعتیں بنانے کا اختیار دیتا ہے، سپریم کورٹ بھی آرٹیکل 17 دو کی تفصیلی تشریح کر چکی ہے، انتخابات ایک انتخابی نشان کے ساتھ لڑنا سیاسی جماعت کے حقوق میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعت کو انٹراپارٹی انتخابات کی بنیاد پر انتخابی نشان سے محروم کرنا آرٹیکل 17 دو کی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے ساتھ امتیازی سلوک برتا ہے، الیکشن کمیشن نے بلے کا نشان چھین کر بظاہر بدنیتی کی ہے۔