ویب ڈیسک : امریکا میں مہنگائی کی شرح 30 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ۔ صدر جو بائیڈن نے مہنگائی سے براہ راست مقابلہ کرنے کااعلان کردیا۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق صدر جو بائیڈن نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی شہری روزانہ اشیائے خوردونوش کی خریداری کے لیے بہت زیادہ ادائیگی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹرول کےکے گیلن سے لے کر ڈبل روٹی تک سب کچھ مہنگا ہے۔ اگرچہ اجرت میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن ہمیں چیلنج کا سامنا ہے اور ہمیں اس سے براہ راست نمٹنا ہوگا۔
یادرہےامریکا میں کبھی بھی مہنگائی نہیں تھی لیکن کورونا وبا کے پھوٹنے اور اس پرویکسینیشن کے ذریعے قابو پانے تک کے دوسالوں میں سب کچھ بدل کررہ گیا۔ جب کہ امریکا کی ملک سے باہر جنگوں نے بھی اس کی معشیت کو ہلا کررکھ دیا حتی کہ جب 2021 میں وبا کے بعد کے حالات معمول پر آئے تو سب کچھ بدل کررہ گیا۔
A key inflation measure surged higher again in October, with US consumer prices climbing more than they have in 30 yearshttps://t.co/2ILjZMWNYJ
— CNN Breaking News (@cnnbrk) November 10, 2021
امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) گذشتہ سال اکتوبر کی نسبت 6.2 فیصد بڑھ گیا جو نومبر1990 کے بعد پہلی بار اس بلند سطح پر پہنچا۔لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ستمبر کی نسبت سی پی آئی 0.9 تک بڑھ گیا جو پچھلے ماہ سے دو گُنا سے بھی زیادہ ہے۔
گذشتہ ہفتے کانگریس نے صدر جو بائیڈن کے انفراسٹرکچر سے متعلق پیکج کی منظوری دی تھی۔ اس پیکج کے تحت آئندہ آٹھ سالوں میں ہائی ویز، سڑکوں اور پلوں کو بہتر کرنے اور شہروں میں ٹرانسپورٹ کے نظام اور ریل نیٹ ورکس میں جدت لانے کے لیے 550 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔