اگر حکومت کام نہ کرے تو ہم نے تو کام کرنا ہے: چیف جسٹس

اگر حکومت کام نہ کرے تو ہم نے تو کام کرنا ہے: چیف جسٹس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آلودہ پانی کےکیس کی سماعت ہوئی چیف سیکرٹری پنجاب زاہد سعید ،سیکرٹری ہاؤسنگ خرم آغا و دیگر پیش ہوئے، چیف  جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پنجاب  حکومت نے گزشتہ 10 سال میں کچھ نہیں کیا،  حکومت اپنی ناکامی کا بھی اشتہار دے .

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی صاف پانی کے تمام منصوبوں کا پی سی ون طلب کر لیا, سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آلودہ پانی کےکیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی۔، چیف سیکرٹری پنجاب زاہد سعید ،سیکرٹری ہاؤسنگ خرم آغاودیگرپیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ شہری کئی سالوں سے آلودہ پانی پی رہے ہیں، 10 سال حکومت کرنیوالےبتائیں صاف پانی کیلئے کیا کیا،صاف پانی زندگی اورموت کا معاملہ ہے۔

چیف جسٹس نے کیا اگر حکومت کام نہ کرے تو ہم نے تو کام کرنا ہے، صاف پانی کی فراہمی کیلئےاقدامات کررہے ہیں، چیف سیکرٹری، آپ نے کیا اقدامات کئے۔دریائے راوی کے40 کلومیٹرتک زہریلا پانی کااثرہے ، حکومت اپنی کارکردگی کےاشتہاردیتی ہے، جو حکومت نے کام نہیں کئے انکا بھی اشتہاردے دیں۔

عدالت نے استفسار چیف سیکرٹری سے کیا کہ اورنج ٹرین پر کتنا پیسا لگایا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری زاہد سعید نے کہا کہ اورنج لائن کا تخمینہ180ملین ہے۔

جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اورنج ٹرین پراربوں روپےخرچ کررہے ہیں اور پانی کےمنصوبوں پرکیوں خرچ نہیں کررہےہیں۔ لوگ ہسپتالوں میں پڑے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

 عدالتی معاون عائشہ حامد نے آلودہ پانی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی رپورٹ کے مطابق 540ملین آلودہ پانی دریا میں پھینکاجا رہاہے، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ جو کام 10سال میں کرنے کے تھے کیوں نہیں ہوئے، محمود بوٹی پرصاف پانی کےپراجیکٹ پرکتنا خرچ ہوگا؟ جس پر عدالتی معاون نے کہا کہ صاف پانی کے منصوبے پر 9بلین خرچ ہوں گے۔