نریندر مودی کےناقد پروفیسر اشوک سوئن کا اوورسیز سٹیزن کارڈ منسوخی کا حکم کالعدم

Ashok Swine, Delhi high court, OCI card, Narendra Modi, City42
کیپشن: File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: دہلی ہائی کورٹ نے سویڈن میں مقیم بھارتی پروفیسر اشوک سوئن کا اوورسیز سٹیزن کارڈ منسوخی کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔

بھارت کی نریدر مودی حکومت نےسوئیڈن کی ایک صف اول کی یونیورسٹی میں پروگرام آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے بھارتی نژاد ڈائریکٹر، ایسوسی ایٹ پروفیسر  اشوک کا اوورسیز سٹیزن کارڈ حکومت گزشتہ سال 8 فروری کو منسوخ کر دیا تھا۔

نئی دلی ہائی کورٹ نے حکومت کو 3 ہفتوں میں پروفیسر اشوک سوئین کے متعلق نیا حکم نامہ جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

اشوک سوین سویڈن کی اپسالا یونیورسٹی کے شعبہ امن اور تنازعات کی تحقیق میں پروفیسر ہیں۔ وہ انٹرنیشنل واٹر کوآپریشن پر یونیسکو کے چیئر، اور اپسالا یونیورسٹی میں ریسرچ سکول آف انٹرنیشنل واٹر کوآپریشن کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ 'ماحولیات اور سلامتی' جریدے کے بانی ایڈیٹر انچیف بھی ہیں، جو مشترکہ طور پر سیج پبلشنگ اور انوائرنمنٹل پیس بلڈنگ ایسوسی ایشن کے ذریعہ شائع ہوتا ہے۔

پروفیسر اشوک سوائن کا کہنا ہے کہ میرا او سی آئی کارڈ بھارتی حکومت پر تنقید کرنے کی وجہ سے منسوخ کیا گیا تھا۔ انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو ان کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے سبب موت کا سوداگر قرار دیا تھا۔ انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی صرف لاشوں پر سیاست کرنا جانتے ہیں۔

 سوموار کو  پروفیسر اشوک سوین کے اوورسیز سٹیزن آف انڈیا (او سی آئی) کارڈ کو منسوخ کرنے کے حکومتی حکم کو مسترد کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سبرامنیم پرساد نے کہا کہ مرکز کے حکم نے شہریت ایکٹ کے سیکشن 7D(e) کو محض ایک "منتر" کے طور پر استعمال کیا ہے اور اس نے کوئی وجہ پیش نہیں کی ہے کہ سوین کی OCI حیثیت کو کیوں منسوخ کیا جا رہا ہے۔

"مدعا علیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہریت ایکٹ 1955 کے تحت اپنی طاقت کے استعمال کی وجوہات پیش کرتے ہوئے ایک تفصیلی حکم نامہ جاری کرے۔ غیر قانونی حکم کو  کالعدم کر دیا گیا ہے۔ 

سوین نے دہلی ہائی کورٹ میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا او سی آئی کارڈ فروری 2022 میں منسوخ کردیا گیا تھا کیونکہ وہ موجودہ ہندوستانی حکومت پر تنقید کرتے تھے۔