نور مقدم نے اپنی مرضی سے جنسی تعلق رکھا، ظاہر جعفر کا چونکا دینے والا انکشاف

Zahir Jaffer in Islamabad Court
کیپشن: Zahir Jaffer
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

احتشام کیانی: نور مقدم قتل کیس میں ایک نیا موڑ، مرکزی ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کو قتل کرنے کے الزام سے صاف مکر گیا۔ ڈسٹرکٹ سیشن عدالت کی جانب سے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو 25 سوالات پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا تھا۔

ملزم کے وکیل نے عدالت کو ملزم کی جانب سے جوابات فراہم کر دیے۔ جس کے مطابق قتل کیس کا مرکزی ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کو قتل کرنے کے الزام سے صاف مکر گیا ہے اور  کہا ہے کہ اس کیس میں، میں اور میرے والدین بے گناہ ہیں، مدعی کے بااثر ہونے کی وجہ سے مجھے ملوث کرکے ریاستی مشینری کا میرے خلاف بے دریغ استعمال کیا گیا۔

مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے دفعہ 342 کے تحت سوالنامے کے جوابات دے دئیے ہیں، وکیل عثمان گل نے مرکزی ملزم کی جانب سے سوالنامے کے جوابات لکھوائے، جس میں ظاہر جعفر کا کہنا ہے کہ میرے والدین اور دیگر خاندان کے افراد عید کے لیے کراچی میں تھے، میں گھر میں اکیلا تھا، 20 جولائی کو نور مقدم نے اپنے دوستوں کے ہمراہ میرے گھر میں ڈرگ پارٹی رکھی، اس پارٹی میں مجھ سمیت تمام دوستوں اور مقتولہ نے منشیات کا استعمال کیا اور میں منشیات کے زیادہ استعمال سے ہوش و حواس میں نہیں رہا۔

ظاہر جعفر کا کہنا ہے کہ چند گھنٹوں بعد جب مجھے ہوش آیا تو میں نے خود کو اپنے لاؤنج میں بندھا ہوا پایا اور کچھ دیر کے بعد باوردی پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس افراد نے ریسکیو کیا، جب مجھے ریسکیو کیا گیا تو مجھے معلوم ہوا کہ نور مقدم کو ڈرگ پارٹی میں شرکت کرنے والوں یا کسی اور نے قتل کردیا ہے.

مرکزی ملزم نے اپنے جوابات میں کہا ہے کہ کیس کا مدعی شوکت مقدم بااثر شخص ہے، اس نے پولیس کے ساتھ مل کر غلط طریقے سے مجھے کیس میں ملوث کیا، نور مقدم کے ساتھ کافی عرصے کا تعلق تھا، دونوں فیملیز بھی جانتی تھیں، ہمارا لیونگ ریلیشن تھا، لیکن قتل کے دن سے چھ ماہ پہلے تک میرا نورمقدم سے رابطہ نہیں تھا۔ 18 جولائی کو وہ اپنی مرضی سے میرے گھر آئی اور مجھے کہا کہ ڈرگ پارٹی رکھو، لیکن میں نے انکار کردیا، وہ اس دن بھی منشیات کی بڑی مقدار کے ساتھ میرے گھر آئی تھی اور اس دن بھی اس نے ڈرگ پارٹی کےلیے اصرار کیا اور اپنے دوستوں کو بلایا، اور اس کے دوستوں نے میرے گھر آکر ڈرگ پارٹی میں شرکت بھی کی۔

ظاہر جعفر نے کہا کہ میری 19 جولائی کو امریکا کی فلائٹ تھی اور اس روز میں ائیرپورٹ کے لیے گھر سے نکلا، لیکن نور مقدم نے اصرار کیا کہ میں اپنی فلائٹ چھوڑ دوں،  کیوں کہ وہ بھی میرے ساتھ امریکا جانا چاہتی تھی اور اس مقصد کے لیے اس نے ٹکٹ کے پیسے اکٹھے کرنے کے لیے مختلف دوستوں سے رابطے کیے، میں نے جس ٹیکسی پر ایئرپورٹ جانا تھا نور مقدم نے زبردستی اس کو بھی واپس بھجوا دیا۔

ظاہر جعفر کا کہنا ہے کہ مجھے اور میرے والدین کو اس کیس میں صرف اس لیے ملوث کیا جارہا ہے کیونکہ یہ بدقسمت واقعہ میرے گھر ہوا، ڈی این اے اس لیے مثبت آیا کیونکہ ہم دونوں باہمی رضامندی سے جسمانی تعلق میں تھے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے جسم کے نمونوں میں ایسا مادہ پایا گیا جو کہ منشیات کے زیادہ استعمال سے پیدا ہوتا ہے، اس کیس میں، میں اور میرے والدین بے گناہ ہیں، مدعی کے بااثر ہونے کی وجہ سے مجھے ملوث کیا گیا اور میرے خلاف ریاستی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ مرکزی ملزم نے اپنے دفاع میں بھی شواہد عدالت کے سامنے پیش کرنے کی استدعا کردی ہے۔