9 مئی واقعہ میں اگر کوئی ادارہ بھی ملوث ہو تو انکا بھی احتساب کیا جائے، حافظ نعیم الرحمن

9 مئی واقعہ میں اگر کوئی ادارہ بھی ملوث ہو تو انکا بھی احتساب کیا جائے، حافظ نعیم الرحمن
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اسرار خان : امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ مالی فائدے کی خاطر شر پھیلانے اور غلط خبریں پھیلانے سے گریز کریں۔ 

 حافظ نعیم الرحمن نےمنصورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر ہمیشہ سے مظالم ڈھائے گئے، ان مظالم کی داستان کنٹرولڈ میڈیا پر کبھی سامنے نہیں آئی، سوشل میڈیا صیہونیوں کے مظالم سامنے لایا، پوری دنیا میں آج صیہونیوں کے مظالم کے خلاف احتجاج کئے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر کھڑے ہونے والوں کو اللہ تعالیٰ نے بڑی طاقت سے نوازا ہے۔ نئی نسل کو اخلاقی قدروں سے روشناس کرانے کیلئے سوشل میڈیا کو استعمال کریں۔ مالی فائدے کی خاطر شر پھیلانے اور غلط خبریں پھیلانے سے گریز کریں۔ سوشل میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق بنایا جائے اور اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ اگر سوشل میڈیا پر بلا جواز پابندی لگائی گئی تو وہ غلط ہو گا ۔ امریکہ جیسی طاقتور ریاست سوشل میڈیا کی وجہ سے شکست کھا گئی۔ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور آزادی اظہار پر پابندی کا نہ سوچے۔ تعلیم کا حال اس وقت بہت برا ہے، 2 کروڑ سے زائد بچے سکول نہیں جا رہے۔ یہاں طبقاتی نظام تعلیم نافذ کیا گیا ہے، یکساں نصاب تعلیم بھی نہیں ہے۔ میڈیکل کی تعلیم کیلئے 20، 20 لکھ سالانہ فیس ادا کرنا پڑتی ہے۔ 
امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ ہمیں کسی جگہ پر قبضہ کرنے اور گولیاں چلانے کی ضرورت نہیں، ہمیں شعبہ تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ گندم کی امپورٹ سے کسانوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ کشمیر ہو یا فلسطین، ہم سب پر مظالم کے خلاف بات کریں گے، پاکستان کا کوئی ایسا شہر نہیں جہاں کشمیر کو کوئی شہید نہ ہو ۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے ہمارا مؤقف بڑا واضح ہے، اس واقعہ میں جس جس نے منفی کردار ادا کیا، اسے سزا ملی چاہئیے۔ 9 مئی واقعہ میں اگر کوئی ادارہ بھی ملوث ہو تو انکا بھی احتساب کیا جائے۔ نوجوانوں کا جمہوریت سے دل اٹھ گیا ہے، وہ یہاں رہنا ہی نہیں چاہتے اب۔ جن کی جو آئینی حدود ہیں، وہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کردار ادا کریں، عدالتی نظام پر بھی سوالیہ نشان ہیں، عدلیہ بھی انصاف فراہم کرنے سے قاصر ہے،  جو اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھ کر آئیں گے، وہ ان کے مرضی کے خلاف فیصلے کیسے کریں گے؟۔