وزیراعلیٰ پنجاب اعتماد کا ووٹ لیں گے یا نہیں؟ پرویز الہیٰ نے بڑابیان دیدیا

وزیراعلیٰ پنجاب اعتماد کا ووٹ لیں گے یا نہیں؟ پرویز الہیٰ نے بڑابیان دیدیا
کیپشن: pervaiz Elahi
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ اعتماد کا ووٹ لیں گے یا نہیں؟ پرویز الہٰی کہتے ہیں کہ اعتماد کے ووٹ سے متعلق گورنرکا خط نہیں مانتے، اعتماد کا ووٹ لینے کا مطلب گورنر کا خط تسلیم کرنا ہوگا۔

وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے گوجرانوالہ میڈیکل کالج ٹیچنگ اسپتال کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کا غیرقانونی حکم دیا ہم اسے نہیں مانتے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے خود کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے اعتماد کا ووٹ دلانے کے اعلان سے علیحدہ کر لیا  اور کہا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، گورنر پنجاب کے غیرقانونی حکم کو نہیں مانتے، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ غیرذمہ دارانہ بیانات نہ دے،  25 تاریخ کو اپنا حال یاد رکھے، ان کی زبانیں نکلی ہوئی تھیں۔

پرویز الہیٰ نے کہا کہ وہ عمران خان کے وژن کی بنیاد پر آگے بڑھ رہے ہیں۔   پرویز الہیٰ نے عمران خان کو قائد ا‏عظم کے بعد سب سے بڑا لیڈر بھی قرار دے دیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پی ٹی آئی والےکم ازکم اپنے لیڈر عمران خان کی  بات کو فالو کریں، میں تو خود ویسے ہی کر رہا ہوں جو عمران خان کہہ رہے ہیں، بزدار کی حکومت یہ کام کرلیتی تو  یہ دن نہ دیکھنا پڑتے، اللہ کو  نا شکری پسند نہیں، بڑی مشکل سے پی ٹی آئی کی حکومت سنبھل چکی ہے، ن لیگ کے نالائق پیچھےرہ جائیں گے۔

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے سوال پر وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب دیا کہ  آپ کوووٹ کی کیا جلدی، ووٹ کی ضرورت تو مجھے ہے، جو گورنر نےآرڈر دیا ہے ہم اسے مانتے نہیں، وہ غیر قانونی ہے۔علاوہ وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ نے کنٹریکٹ ڈاکٹروں کو ریگولر کرنےکا اعلان بھی کیا۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کو عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے مطلوبہ نمبرز حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، مجلس وحدت المسلمین کی زہرہ نقوی اور  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مومنہ وحید اعلان کرچکی ہیں کہ وہ پرویز  الہیٰ کو ووٹ نہیں دیں گی۔

خیال رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کو   21 دسمبر کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا تاہم اسپیکر پنجاب اسمبلی نے گورنر کی ہدایت کو غیر آئینی قرار دے دیا اور اجلاس بلانے سے انکار کردیا یوں پرویز الہیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا تھا۔ اسی پاداش میں گورنر پنجاب نے 22 دسمبر کو پرویز الہیٰ کو بطور وزیراعلیٰ پنجاب ڈی نوٹیفائی کردیا۔