ججوں کو مشکوک مواد والے خطوط کس نے بھیجے؛ چار کیمروں کی ریکارڈنگ مل گئی

Letters to the judges, suspicious letters sandal, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

فرزانہ صدیق: پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو مشکوک پاؤڈر والے دھمکی آمیز خط بھیجنے والوں تک پہنچنے کے لئے چار سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کو مل گئی۔

اب تک کی تحقیقات کے مطابق  اسلام آباد میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو مشکوک مواد والے  دھمکی آمیز خطوط  راولپنڈی کے ایک ہی پوسٹ آفس سے بھیجے گئے۔ خطوط بھیجنے والوں تک پہنچنے کے لئے جمعہ کے روز اہم پیشرفت  یہ ہوئی کہ  چار مختلف کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سی ٹی ڈی کو  مل گئی ہے۔ ان کیمروں کی ویڈیو ریکارڈنگز کا بغور تجزیہ کر کے یہ پتہ چلانے کی کوشش کی جائے گی کہ پوسٹ آفس مین مشکوک مواد والے خط ڈالے والے کون لوگ ہیں۔

ان سی سی تی وی  ویڈیوز کا معائنہ کیا جارہا ہے۔ ان ویڈیوز میں ملزمان کی نشنا دہی ہونے کے بعد ان کی شناخت جاننے کے لئے  کیلئے ویڈیوز کے متعلقہ حصے نادرا کو بھیجے جائیں گے۔ 

اب تک کی تحقیقات

ابتدائی تحقیقات میں مشکوک خطوط بھیجنے کے لئے راولپنڈی کے  سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاؤن کو استعمال کئے جانے کی نشان دہی ہوئی تھی۔ اور پوسٹ باکسز کے اطراف موجود  سی سی ٹی وی کیمروں کا پتہ چلا کر ان کی ریکارڈنگ تحویل مین لے لی گئی۔

 ابتدا میں یہ بات سامنے آئی کہ ان پوسٹ بکسوں کے اطراف مین موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج نہیں مل سکی، یہ بھی کہا گیا کہ کیمرے خراب ہیں۔ اب تصدیق ہو گئی ہے کہ سی ٹی ڈی کو کم از کم چار کیمروں کی ریکارڈنگ مل چکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں نے  کئی متبادل ذرائع سے معاملے کی تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔

 پوسٹ باکسز والےعلاقے میں واقع دکانوں اور دفاتر میں کام کرنے والوں سے بھی تحقیقات کی  جا رہی ہیں۔   سیٹلائٹ ٹاؤن راولپنڈی پوسٹ آفس کے تمام عملے سے بھی تفتیش کی گئی ہے۔ 

 پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ کےججز کو مشکوک مواد والےخطوط موصول ہوئےتھے، پھر گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے ججز اور  سپریم کورٹ کے ججز کو بھی مشکوک خطوط موصول ہوئے ۔