حمزہ شہباز کی کرسی خطرے میں، سپریم کورٹ سے ایک اور بڑی خبرآگئی

Hamza & Parveez Elahi statement
کیپشن: Hamza & Parveez Elahi
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی تعیناتی کا معاملہ، جسٹس اعجازلاحسن نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے کہ انتخابات کا اعلان ہوتو کوئی تقرری اور تبادلہ نہ ہو ،پرویز الہٰی بھی اپنے اتحادیوں سے مشورہ کرلیں ،آدھے گھنٹے میں بتائیں۔

تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کررہا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا اس وقت تک حمزہ شہباز شریف وزیراعلیٰ رہنے کو آپ مانتے ہیں؟جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کا کہناتھا کہ میں ایسا نہیں مان سکتا وہ اپنے عہدے پر نہ رہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کرتے کہا کہ پھرہم آئینی راستہ اختیار کریں گے جس سے آپ دونوں کا نقصان ہوگا، پرویزا لہٰی نے کہا کہ عدالت یہ حکم دیں کہ ہم آپس میں طے کریں جس حل پر دونوں راضی ہوں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ کام آپ عدالت آنے سے پہلے کرکے آجاتے نا چودھری صاحب؟

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف بولے کہ عدالت کا احترام کرتا ہوں ،شخص اہم نہیں نظام اہم ہے،قوم نے دیکھا کہ ڈپٹی سپیکر پر حملہ ہوا،مزید کہا کہ دوسری طرف سے اگر کوئی قانونی دلیل ہو تو میں ماننے کو تیار ہوں،آئین اور قانون کے مطابق میرے پاس عددی اکثریت ہے،اگر17 تک کوئی بھی وزیراعلیٰ نہ رہا تو نظام کیسے چلے گا؟

ہمارے پاس عددی اکثریت موجود ہے،آج الیکشن ہونے دیا جائے جب 20سیٹوں پر الیکشن ہوگا تو عدم اعتماد کی تحریک لاسکتے ہیں،ہم نے اپنے لوگوں کو حج پر جانے سے روکا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے کہا کہ انہوں نے اپنے بندوں کو کیوں نہیں روکا،آپ کو پرویز الہٰی کی تجویز منظور نہیں،آج جو 4 بجے اجلاس ہونا تھا وہ اب نہیں ہوگا کیونکہ4بج چکے ہیں،اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ 17 تک دونوں فریقیں راضی ہیں کہ الیکشن نہ ہو ۔

جسٹس اعجازلاحسن وکلا نے کہا کہ پولنگ کا وقت 17جولائی تک کا دیں، ایسی صورت میں ہم گورنر کو ہدایت کرسکتے ہیں کہ وہ نظام چلانے کے اقدامات کرے،اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ 17جولائی تک دونوں فریقیں راضی ہیں کہ الیکشن نہ ہو ،اگر ہم مزید وقت دیں تو آپ وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔

حمزہ شہباز کا کہناتھا کہ اس کا بہتر حل ہے کہ آج رات12بجے تک الیکشن کرائے جائیں،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ نے ایک مناسب وقت دیا ہے، اب جو وقفہ آیا ہے اس کے لیے وقت دینا چاہیے،الیکشن کمیشن کا اختیار ہے کہ انتخابات کا اعلان ہوتو کوئی تقرری اور تبادلہ نہ ہو۔

الیکشن کمیشن کا اختیار ہے کہ انتخابات کا اعلان ہوتو کوئی تقرری اور تبادلہ نہ ہو، اگر وزیراعلیٰ کو ہٹا دیتے ہیں تو اس کا حل نکالنا ہوگا،وزیراعلیٰ پنجاب کا مزید کہناتھا کہ یہ معاملہ اسی فورم پر حل ہونا ہے عدالت جو فیصلہ دے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل بولے کہ آپ دونوں قانون کی حکمرانی کی بجائے مرضی چلائیں تو کچھ بہتر نہیں ہوگا،چیف جسٹس نے کہا کہ ہوسکتا ہے چند دنوں میں حل نکل آئے لیکن 20 دن نہیں دے سکتے،پرویز الہٰی بھی اپنے اتحادیوں سے مشورہ کرلیں ،آدھے گھنٹے میں بتائیں۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer