(ویب ڈیسک)اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کا بدترین قتل عام جاری ہے، شمالی غزہ کے اسکول سے ہاتھ پاؤں بندھی 30 سے زائد لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ لاشیں شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیہ میں واقع خلیفہ بن زائد اسکول سے ملی ہیں، اس علاقےکو گزشتہ کئی ہفتوں سے اسرائیلی فوج نے گھیرے میں لے رکھا تھا اور یہاں سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شہدا کے ہاتھوں پر ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھی اور انہیں پلاسٹک کے تھیلوں میں لپیٹ کر ریت میں دبایا گیا تھا۔فلسطینی وزارت خارجہ نے عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہےکہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو قتل کر رہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ شہر کی 90 ہزار کی آبادی کو انخلا کا حکم دے دیا ہے، شمالی غزہ کے رہائشی قحط کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں اور جانوروں کو کھلانے والا اناج کھانے پر مجبور ہیں۔
صہیونی افواج کی جانب سے الناصر اور الامل اسپتال کا محاصرہ دس روز سے جاری ہے، اسپتال کے احاطے میں فائرنگ اور ڈرون حملے بھی جاری ہیں، العودہ اسپتال پر بھی شیلنگ کی گئی ہے۔24 گھنٹوں میں 150 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثوں کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کیلئے نئے معاہدےکی کوششوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔حماس کا کہنا ہے مجوزہ تجاویز کی قبولیت اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور قابض افواج کے انخلا سے مشروط ہے۔ادھر جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مقاصد حاصل ہونے تک جنگ ختم نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 27 ہزار سے متجاوز ہو چکی ہے جب کہ 65 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔اسرائیل کے وحشیانہ حملوں اور بلاتفریق بمباری سے شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔