(مانیٹرنگ ڈیسک) پی ڈی ایم کو بڑا دھچکا لگ گیا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے صدر مملکت کو ہاتھ سے لکھا ہوا استعفیٰ بھیجا جس میں انھوں نے روایتی الفاظ لکھے کہ استعفی ذاتی وجوہات کی بنا پر دیا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا استعفیٰ باضابطہ طور پر حکومت کی جانب سے جاری کردیا گیا ۔
مستعفی ہونے سے قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکاء کے ایک مختصر گروہ کی طرف سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر دکھ اور افسوس ہوا ہے۔ جذباتی نعرہ بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے۔ ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جذباتی نعرے بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے، ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں۔
عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکاء کے ایک مختصر گروہ کی طرف سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر دکھ اور افسوس ہوا ہے۔ جذباتی نعرہ بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے۔ ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں
— Azam Nazeer Tarar (@AzamNazeerTarar) October 24, 2022
استعفیٰ کی اطلاع وزیراعظم کو دینے اور صدر مملکت کو استعفیٰ بھیجنے کے بعد نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ معلوم تھا آپ کیا سوال کریں گے، اس لیے جوڈیشل کمیشن اجلاس سے پہلے رابطہ میں نہیں آیا، جوڈیشل کمیشن اجلاس میں ذاتی طور پر نہیں بلکہ بطور وفاقی وزیر ووٹ دیا اور یہی استعفے کی اصل وجہ ہے، ان ججز کی تعیناتیوں کیخلاف تھے لیکن حکومتی پالیسی پر مجبورا عمل کرنا پڑا۔
اس کے برعکس حکومتی ذرائع دعوی کررہے تھے کہ اتوار کے روز عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی موجودگی میں ریاستی اداروں کیخلاف نعرے بازی انکے استعفی کی وجہ بنے۔