نور مقدم کیس  میں لرزہ خیز انکشافات ، اسلام آباد سمیت ملک بھر کو ہلاکررکھ دیا

noor muqaddam murder case hearing
کیپشن: noor muqaddam
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  ویب ڈیسک : بدقسمت  نور مقدم نے 19 اور 20 جولائی کو ظاہر جعفر کے گھر سے بچ نکلنے کی متعدد کوششیں کیں، تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکیں۔

سی سی ٹی وی کی پولیس ٹرانسکرپٹ کے مطابق اٹھارہ جولائی کی رات نور مقدم ظاہر جعفر ہاؤس ایف سیون پہنچیں۔

گھر میں داخلے کے تقریباً ساڑھے چار گھنٹے کے بعد رات دو بج کر 39 منٹ پر ظاہر جعفر اور نور مقدم کو بڑے بیگ لے کر گھر کے مین گیٹ سے باہر نکلتے دیکھا گیا لیکن دو بج کر 40 منٹ پر گھر کے مین گیٹ کے باہر کھڑی ٹیکسی میں سامان رکھ کر دونوں واپس گھر میں داخل ہوتے نظر آئے۔

اس کے تھوڑی ہی دیر بعد نور مقدم بظاہر انتہائی گھبراہٹ اور خوف کی حالت میں ننگے پاﺅں باہر نکلیں اور گھر کے گیٹ کی طرف بھاگیں جہاں موجود چوکیدار افتخار نے مرکزی گیٹ بند کر دیا۔

اسی دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر گھر سے جلدی میں گیٹ پر آیا اور نور مقدم کو دبوچ لیا۔ نور مقدم ہاتھ جوڑ کر ملزم سے منت سماجت کرتی نظر آئیں لیکن ظاہر جعفر انھیں زبردستی کھینچ کر گھر کے اندر لے گیا۔

اگلے روز، یعنی 20 جولائی کو شام سات بج کر 12 منٹ پر نور مقدم کو گھر کے پہلے فلور سے چھلانگ لگا کر گراﺅنڈ فلور کی گیلری کے ساتھ لگے جنگلے پر گرتے دیکھا گیا۔

اس وقت نور مقدم کے ہاتھ میں موبائل فون موجود تھا اور وہ لڑکھڑاتی ہوئی مین گیٹ پر آئیں۔ تاہم نور مقدم گھر سے باہر جانا چاہتی ہیں لیکن گیٹ پر موجود چوکیدار افتخار اور ایک شخص جسے گھر کا مالی بیان کیا گیا ہے گیٹ بند کرتے نظر آئے۔

اسی اثنا میں ظاہر جعفر نے پہلے فلور کے ٹیرس سے چھلانگ لگائی اور دوڑ کر گیٹ سے نور مقدم کو پکڑا اور نزدیکی کیبن میں بند کر دیا۔ اس کے بعد ظاہر جعفر کو کیبن کا دروازہ کھول کر پہلے موبائل فون چھینتے ہوئے اور پھر نور مقدم کو زبردستی کیبن سے نکال کر گھر کے اندر گھسیٹتے ہوئے دیکھا گیا۔

  
ان میں سے بلاشبہ سب سے بڑا انکشاف فرانزک لیب کی ڈی این اے رپورٹ کے بعد سامنے آیا جس میں اس بات کی تصدیق ہوئی کے قتل سے قبل مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے مقتولہ کا ریپ کیا تھا۔

پولیس کے مطابق جب نور مقدم نے ملزم ظاہر جعفر سے شادی سے انکار کیا تو ملزم نے انھیں زبردستی کمرے میں بند کر دیا اور اپنے چوکیدار سے کہا کہ وہ کسی کو بھی گھر کے اندر نہ آنے دیں۔

اس کے بعد ملزم نے نور پر تشدد بھی کیا اور انھیں قتل کر کے اُن کا سر دھڑ سے الگ کر دیا۔

پولیس نے حادثے سے جو چاقو برآمد کیا اس پر نور مقدم کے خون کے نشان موجود تھے۔ اس کے علاوہ مقتولہ کے ناخنوں سے ظاہر جعفر کی کھال کے نمونے بھی ملے۔

پولیس کو تفتیش کے دوران جائے حادثہ سے وہ آہنی مکا بھی ملا جس پر نور مقدم کے خون کے نشانات موجود تھے۔

نور مقدم کے خون کے نمونے ظاہر جعفر کی شرٹ پر بھی پائے گئے جس کی تصدیق فرانزک رپورٹ سے ہوئی۔