نواز شریف انٹرچینج پر انڈرپاس سے روزانہ ایک لاکھ بیس ہزار گاڑیوں کو سہولت ملےگی، محسن نقوی

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

علی رامے: پنجاب کےنگراں  وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ ممکنہ سیلاب کی وجہ سے ہماری کوشش ہے کہ ملحقہ آبادیوں کو بچایا جائے۔
کابینہ نے ریسکیو 1122 کو دو ہیلی کاپٹر دینے کی منظوری دے دی ہے۔ محرم الحرام کی وجہ سے سیکورٹی ہائی الرٹ ہے ، 40 ہزار اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ ہماری پوری ٹیم پنجاب کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہے۔پنجاب حکومت 15 سو گاڑیوں کی مرمت کروا رہی ہے ۔ جن افسروں کے پاس گاڑیاں نہیں ان کے لئے نئی گاڑیاں خریدنا ضروری ہیں اور پنجاب کے پاس اس مقصد کے لئے وسائل موجود ہیں۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے یہ باتیں لاہور میں نواز شریف انٹرچینج پر انڈر پاس کی تعمیر کا جائزہ لینے کے دوران صحافیوں کے سوالوں  کے جواب میں بتائیں۔ 

نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے نواز شریف انٹرچینج پر انڈرپاس کی تعمیر کے منصوبے کی سائٹ کا دورہ کیا تو سائٹ پر موجود  کمشنر لاہور و ڈی جی ایل ڈی اے محمد علی رندھاوا اور چیف انجینئر ایل ڈی اے اسرار سعید نے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی ۔

 محسن نقوی  نے اس امر پر اطمنان کا اظہار کیا کہ  پراجیکٹ پر کام کا آغاز ہو گیا ہے ۔ انہوں نے منصوبے کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔محسن نقوی نے امید ظاہر کی کہ  بیدیاں روڈ، نواز شریف انٹرچینج پر انڈرپاس کی تعمیر سے ٹریفک کا بڑا مسلہ حل ہو جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ  نواز شریف انٹرچینج پر گول چکر کے گرد دو لین پر مشتمل 0.6 کلومیٹر انڈر پاس تعمیر کیا جائے گا۔ انڈر پاس کی تعمیر سے یومیہ ایک لاکھ 20 ہزار گاڑیوں کو آمد ورفت میں سہولت ملے گی۔  
شہر کے اس اہم پوائنٹ پر انڈرپاس بننے سے پی کے ایل آئی، بیدیاں روڈ، بھٹہ چوک، کینٹ، ڈیفنس اور رنگ روڈ جانے والے شہریوں کوآمدورفت میں آسانی ہوگی۔

صوبائی وزیر ہاوسنگ اظفر علی ناصر۔ سی سی پی او لاہور۔ کمشنر لاہورڈویژن اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

صحافیوں کے سوالات کے جواب میں  محسن نقوی نے بتایا کہ بیورو کریسی کے پاس گاڑیاں نہیں ہیں۔ ان کو کام کرنے میں دشواری کا سامنا ہے ۔ اگر گاڑیاں نہیں خریدیں گے تو کیا افسران "اوبر" پر آئیں ۔  افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری بہت ضروری ہے۔  پنجاب کے پاس مالی وسائل ہیں اور ہم پر آئی ایم ایف کی پابندیاں نہیں ہیں۔

وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ  پنجاب میں متعدد ایسے افسران ہیں جن کے پاس گاڑیاں نہیں ہیں۔