سٹی42: قذافی سٹیڈیم لاہور میں پاکستان سپر لیگ کے چوتھے میچ میں کوئٹہ گلیڈئیٹرز اور لاہور قلندرز کےمیچ میں خواجہ نافع کی مستقل مزاجی نے گلیڈئیٹرز کو لہور میں لہور قلندرز کو زیر کرنے کا اعزاز دلوا دیا۔ کوئٹہ گلیڈئیٹرز نے لاہور قلندرز کے 188 رنز کا ہدف 19 ویں اوور کی پہلی گیند پر حاصل کر لیا۔ آخری اوور کی 6 گیندوں میں گلیڈئیٹرز کو جیتنے کے لئے 4 رنز بنانا تھے۔ خواجہ نافع نے اوور کی پہلی ہی گیند ر چوکا مار کر میچ 5 وکٹوں سے جیت لیا۔ نافع نے آج 31 گیندوں سے 60 رنز بنائے، انہوں نے 4 چوکے او ر3 چھکے لگائے .
خواجہ نافع کا میچ
پاکستان پریمئیر لیگ کے چوتھے میچ کے دوران "سٹی 42" کے سوا کم لوگوں کو ادراک تھا کہ دراصل کیا ہو رہا ہے, لیکن میچ کے اختتام پر کرکٹ کے ناقد اس امر پر قائل نظر آئے کہ یہ دراصل خواجہ نافع کا میچ تھا۔
نافع نے کئی بیٹرز کے ساتھ یکے بعد دیگرے غیر معمولی اعتماد کے ساتھ پارٹنر شپ چلائی اور وکٹیں گرنے کے ساتھ رن ریٹ نہیں گرنے دیا۔ نافع کا سٹرائیک ریٹ 193.55 رہا۔ اس نے صرف 31 گیندیں کھیلیں اور 60 رنز بنائے۔نافع کے غیر معمولی اعتماد سےبھرپور سٹروکس نے گلیڈئیٹرز کو تو میچ جتوایا ہی خود نافع کو کرکٹ کے آسمان پر چمکنے کے لئے راتوں رات بہت اونچا چڑھا دیا۔
مین آف دی میچ خواجہ نافع
قذافی سٹیڈیم میں لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈئیٹرز کے میچ کا پلئیر آف دی میچ گلیڈئیٹرز کے خواجہ نافع کو قرار دیا گیا۔ انہیں پانچ لاکھ روپے کا چیک پیش کیا گیا۔
گلیڈئیٹرز کی اننگز
کوئٹہ گلیڈئیٹرز نے میچ کی ابتدا سے ہی دس رنز فی اوور کی ایوریج حاصل کر لی تھی اور وکٹیں گرتے رہنے کے باوجود انہوں نے اپنا رن ریٹر اب تک برقرار رکھا۔ میچ کی ابتدا سے آخر تک بظاہر گلیڈئیٹرز کی پوزیشن بہت مستحکم رہی۔ 20 گیندوں میں گلیڈئیٹرز کو جیتنے کے لئے 18 گیندوں سے 19 رنز بنانا تھے جو آسانی سے بن گئے۔
میچ کے ایک مرحلہ میں بدیسی بیٹر رلی روسو کے آؤٹ ہونے کے بعد سرفراز احمد اور ان کے بعد شرفین رتھ فورڈ کی وکٹ بھی وکٹ گرنے سے ٹیم مشکل میں پھنس گئی تھی۔ رتھ فورڈ 14 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ سرفراز احمد 11 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو گلیڈئیٹرز کا مجموعہ 130 تھا۔ روسو کی وکٹ گیارھویں اوور میں گری جب گلیڈئیٹرز کا مجموعہ 101 ہو چکا تھا۔ گلیڈئیٹرز کا رن ریٹ برقرار تھا تاہم اسکی مشکل یہ تھی کہ اب ڈریسنگ روم میں صرف باؤلر باقی رہ گئے تھے۔ گلیڈئیٹر کی فتح میں اہم ترین کردار خواجہ نافع کا رہا جو دوسرے اینڈ پر وکٹیں گرتے چلے جانے کے باوجود دباؤ میں نہیں آئے اور رن ریٹ برقرار رکھتے ہوئے ہر نئے بیٹر کو اپنے ساتھ چلاتے رہے۔
سرفراز اور رتھ فورڈ کی واپسی کے بعد خواجہ نافع کے ساتھ عقیل حسین فتح تک وکٹ پر رہے
گلیڈئیٹرز 12 اووروں میں دس کی ایوریج برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھی لیکن 13 ویں اوور میں رن ریٹ کم ہونے کے آثار دکھائی دینے لگے تاہم سرفراز نے پہلا چوکا لگا کر رن ریٹ کو کچھ سنبھالا دیا ۔
کوئٹہ گلیڈئیٹرز نے پہلے 11 اووروں میں لاہور قلندرز کے 188 رنز کے ہدف کا تعاقب چیتے کی رفتار سے کیا۔ جیسن روئے19 گیندوں سے 24 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور سعود شکیل 23 گیندوں سے 40رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ سرفراز 11 اور روسو 13 گیندوں سے 18 بنا کر آؤٹ ہوئے۔
پاور پلے کے پانچ اووروں میں جیسن روئے نے 4 چوکے مارے اور سعود شکیل نے 4 چوکوں کے ساتھ ایک چھکا بھی مارا۔ اب تک سب سے زیادہ پٹائی جہانداد خان اور حارث رؤف کی ہوئی جنہیں ایک ای کاوور میں تیرہ تیرہ رنز پڑے۔
لاہور قلندرز کی بیٹنگ، جہانداد خان نائٹ واچ مین
پاکستان سپر لیگ 9 کے چوتھے میچ میں لاہور قلندرز کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مشکلات میں پھنسنے کے باوجود 20 اووروں میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 187 رنز بنانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ قلندرز کا رن ریٹ 9.35 رہا۔
جہانداد خان نے بڑے بیٹرز کے یکے بعد دیگرے آؤٹ ہونے کے بعد ٹیم کو سنبھالا اور 17 گیندوں سے 45 رنز کے انفرادی سکور کے ساتھ ناٹ آؤٹ واپس گئے۔ ان کی دھواں دھار بیٹنگ کے طفیل قلندرز 187 کے کمپیٹیبل مجموعہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔ قبل ازیں صاحبزادہ فرحان نے فخر زمان کے ساتھ مل کر آغاز کیا تو فخر دوسرے اوور میں 6 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ ڈوسن 15, عبداللہ شفیق 11 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔صاحبزادہ فرحان نے 43 گیندوں سے 62 رنز بنائے۔
جہانداد خان اور سکندر رضا نے مل کر رنز بنانے کی رفتار بہتر کی تاہم سکندر رضا 12 گیندوں سے 18ک رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے، ان کے بعد بریتھ ویٹ بھی 3 گیندوں سے 6 بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ ان کے بعد شاہین آفریدی نے 8 گیندوں سے 12 رنز اور سلمان فیاض نے 2 گیندیں کھیل کر 2 رنز بنائے اور جہانداد خان کو باؤلر کے سامنے آنے کا موقع دیا۔ وہ جہانداد کے ساتھ ناٹ آؤٹ واپس گئے
تیرھویں اور چودھویں اوور میں دو وکٹیں گرنے کے بعد سکندر رضا اور جہانداد نے ٹیم کو بچانے کے لئے اچھی کوشش کی اور 16 اووروں کے اختتام پر قلندرز کا مجموعہ 140 تک لے گئے۔ تاہم 17 ویں اوور میں سکندر رضا بھی آؤٹ ہو گئے۔
12 اووروں میں دو وکٹیں گنوانے کے ساتھ لاہور قلندرز کی ٹیم صرف 86 رنز بنا پائی تھی ، 12 ویں اوور کے اختتام پر قلندرز کا رن ریٹ 7.17 تھا۔ تیرھویں اوور میں فرحان نے دو چھکے مار کر بحران سے نکلنے کی کوشش کی لیکن پانچیں گیند پر وہ محمد حسنین کی گیند پر خواجہ نافع کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ چودھویں اوور کی پہلی ہی گیند پر عبداللہ شفیق گلیڈئیٹرز کے عقیل حسین کی سوپرب ڈیلیوری کا شکار ہو کر سرفراز احمد کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔ قلندرز اس وقت 14 اووروں کے اختتام پر 107 رنز پر کھیل رہے ہیں۔
اس سے پہلے میچ کی ابتدا میں لاہور قلندرز کے اوپنر فخر زمان 9 گیندوں سے صرف 6 رنز بنا کر تیسرے اوور میں آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد دوسرے بڑے بیٹر ریسی وینڈر ڈوسن 16 گیندوں سے 15 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
دو ٹاپ بیٹرز کے آؤٹ ہونے کے بعد لاہور قلندر کی امیدوں کا محور صاحبزادہ فرحان اور عبداللہ شفیق تھے۔ فرحان 43 گیندوں سے 62 رنز بنا کر aآؤٹ ہو گئے۔ عبداللہ شفیق نے 10 گیندوں سے 11 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
کوئٹہ گلیڈئیٹرز کی باؤلنگ
گلیڈئیٹرز کی جانب سے عقیل حسین اور محمد حسنین نے دو دو جبکہ محمد عامر، محمد وسیم اور ابرار احمد نے ایک ایک وکٹیں لی ہیں۔
گلیڈئیٹرز کے بہترین باؤلر عقیل رہے جنہوں نے 4 اووروں میں صرف 17 رنز دے کر 4.25 اکانومی شرح حاصل کی۔ قلندرز کے جس باؤلر کو سب سے زیادہ مار پڑی وہ محمد حسنین تھے جنہوں نے 4 اووروں میں 50 رنز کھائے۔ ابرار نے 42, وسیم نے 40 اور عامرنے 33 رنز کھائے۔