منشیات کے قیدیوں سے متعلق اہم خبر

Lahore High Court
کیپشن: Lahore High Court
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: لاہور ہائیکورٹ میں منشیات کے قیدی کی کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقلی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ۔ 

تفصیلات کے مطابق سماعت میں قیدیوں کی دوسری جیلوں میں منتقلی کے لئے حکومتی پالیسی کا مسودہ پیش کیا گیا ۔عدالت نے  شیر خوار بچوں کی مائوں ،انتہائی بیمار اور معذور افراد کو دوسری جیلوں میں منتقلی سے  استثنعی  پالیسی میں شامل کرنے کا حکم دے  دیا ۔

عدالت نے جیل میں بند مخالف  گروپوں کو یکے بعد دیگرے دوسری جیلوں میں منتقلی  اور متعلقہ  ڈی آئی جی کو ہنگامہ آرائی یا لڑائی کی صورت میں  جیل قیدیوں کو دوسری جیل میں منقتل کرنے کی اجازت  اور قیدیوں کی دوسری جیلوں میں منتقلی کی پالیسی   کے مسودہ میں ترمیم کرنے کےلئے 26 دسمبر تک کے لئے  مہلت دے دی ۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے نیامت بی بی کی درخواست پر سماعت کی محکمہ جیل کی جانب سے اے آئی جی جوڈیشل  ڈاکٹر قدیر عالم پیش ہوئے اور  قیدیواں کی منتقلی کے لیے  حکومتی پالیسی کا مسودہ  پیش کیا۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ حکومتی پالیسی کے نئے مسودے میں کیا کیا شامل کیا گیا؟ اے آئی جی جوڈیشل  ڈاکٹر قدیر عالم نے عدالت کو حکومتی پالیسی کے ترمیمی مسودہ بارے تفصیلات سے آگاہ کیا

آئین کےآرٹیکل 9 , نیلنس منڈیلا رولز ، اقوام متحدہ کے قیدیوں کے متعلق قوانین کی شقیں ڈالی۔ 

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو مسودہ تیار کیاگیا ہے اس میں آپ نے کافی محنت کی ہےاور اس میں مزید بہتری لائی جاسکتی ہے،۔جتنی وکلاء کی تجاویز ہوں گی اتنی  ہی اچھی پالیسی بن سکتی ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ  میرے بیٹے محمد رضوان کو منشیات کے مقدمہ میں آٹھ سال قید ہوئی ، جیل حکام نے میرے قیدی بیٹے کو اوکاڑہ سے کوٹ لکھپت جیل بھجوانے کی منظوری دی،کوٹ لکھپت جیل لاہور دور ہے ، سفر اور خرچہ برداشت نہیں کرسکتی ۔

اے آئی جی جوڈیشل  نے کہا کہ سزائے موت کے قیدیوں کی دوسری جیلوں میں منتقلی حکومت کا ہی اختیار ہے،جبکہ  25 سال تک کے قیدیوں کی دوسری جیلوں میں منتقلی آئی جی جیل کرسکتے ہیں اور متاثرین کی شکایات کے ازالہ کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 دسمبر  تک کے کئے ملتوی کردی۔